ذاکر مجید بلوچ کے جبری گمشدگی کو پندرہ سال مکمل، کوئٹہ میں مظاہرے کا اعلان

170

بلوچ طالبعلم رہنما ذاکر مجید بلوچ کی جبری گمشدگی کو پندرہ سال بیت گئے، آٹھ جون کو ان کے خاندان کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ ریکارڈ کیا جائے گا۔

لاپتہ زاکر مجید کی والدہ نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے کو 15 سال قبل پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔

یاد رہے زاکر مجید بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے رہنماؤں میں سے تھے جنہیں 15 سال قبل دیگر سیاسی کارکنوں کی طرح ضلع مستونگ کے پڑنگ آباد سے فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔

زاکر مجید بلوچ کی ہمشیرہ فرزانہ مجید بلوچ کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد تک طویل پیدل مارچ کرنے کے ساتھ کوئٹہ اور کراچی کے پریس کلبوں اور دیگر جگہوں پر لاپتہ بھائی کی بازیابی کے لئے احتجاج ریکارڈ کراچکی ہے۔

علاوہ ازیں زاکر مجید بلوچ کے گمشدگی کو پندرہ سال مکمل ہونے پر بلوچ سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نے سوشل میڈیا پر کمپئن کا اعلان کیا ہے ۔

لواحقین نے کوئٹہ کے تمام اہلِ شعور حضرات سے اس احتجاج میں شرکت کی اپیل کی ہے ۔

جبکہ 8 جون کو بلوچ لاپتہ افراد کے دن سے منسوب کیا جاچکا ہے جس میں خصوصی طور پر لاپتہ افراد کے مسئلے کو اجاگر کیا جارہا ہے۔

دریں اثنا بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچ مسنگ پرسنز ڈے کی مناسبت سے جاری کرتےہوئے کہا تھا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد ہر سال 8 جون کو بلوچ مسنگ پرسنز ڈے کے طور پر یاد کرتی ہے۔ اسی طرح اس سال جاری بلوچ جبری گمشدگیوں کے دن کی مناسبت سے ہفتہ بھر سوشل میڈیا میں مہم چلایا جائے گا جبکہ تنظیم کے تمام زونز پابند کیے جاتے ہیں کہ وہ مسنگ پرسنز ڈے کی مناسبت سے مختلف پروگرامز کا انعقاد کریں۔ اس ہفتہ بھر مہم میں مختلف قسم کی سرگرمیاں شامل ہونگی جبکہ جبری گمشدگیوں کے دن کی مناسبت سے لاپتہ افراد کے لواحقین، جبری گمشدگیوں کے شکار وہ افراد جو مختلف اوقات میں دشمن کے اذیت خانوں میں سزائیں کاٹ چکی ہیں، عالمی و انسانی حقوق کے اداروں، سیاسی و سماجی کارکن، سمیت تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے مہم میں بھرپور حصہ لینے کی اپیل کرتے ہیں۔