خضدار: جبری گمشدگیوں کیخلاف دو مقامات پر مرکزی شاہراہ احتجاجاً بند

90

جبری لاپتہ طالب علم انیس بلوچ اور نزیر اھمد نتھوانی کے لواحقین نے خضدار میں دو مقامات پر مرکزی شاہراہ پر احتجاجاً دھرنا دیکر بند کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع خضدار سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے انیس بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف لواحقین نے خضدار عوامی پمپ کے قریب دھرنا دیکر روڈ بلاک کردیا، مظاہرین انیس بلوچ کے بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

انیس بلوچ کے لواحقین نے گذشتہ دنوں خضدار پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو میں مطالبہ کیا ہے کہ اگر انیس بلوچ منظر عام پر نہیں آتے تو کوئٹہ کراچی شاہراہ پر انکا احتجاجی دھرنا جاری رہیگا-

مظاہرین کا کہنا تھا انیس بلوچ بھاؤدین زکریہ یونیورسٹی کے طالب علم ہیں گذشتہ دنوں انھیں ہوٹل سے اغواء کیا گیا تھا اس حوالے سے خضدار انتظامیہ بے بسی کا مظاہرہ کررہی ہے اگر انیس بلوچ کو منظرعام پر لاکر باحفاظت بازیاب نہیں کیا جاتا تو ہمارا احتجاج جاری رہے گا اور تمام تر ذمہ داری خضدار انتظامیہ پر عائد ہوگی-

انہوں نے مزید کہا ہے کہ انیس بلوچ کا تعلق کسی بھی طرح سیاسی و مذہبی تنظیم سے تعلق نہیں اگر ان پر کوئی جرم ہے تو منظرعام پر لاکر جرم ثابت کیا جائے-

مظاہرین نے حکومت وقت اور صوبائی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انیس بلوچ کے منظرعام پر لانے میں انکی مدد کریں-

دریں اثناء تین جون کو سنی فیض آباد سے جبری لاپتہ نزیر احمد ولد واحد بخش نتھوانی کےلواحقین نے بھی سبزی منڈی کے مقام پر مرکزی شاہراہ پر ان کی بازیابی کیلئے دھرنا جاری ہے۔