تربت یونیورسٹی ملازمین کا مطالبات کے حق میں احتجاج

54

‎وفاقی اور صوبائی حکومت جامعات کے درپیش مسائل کو سنجیدہ لیکر ان کے حل نکالیں – مظاہرین کا مطالبہ

‎اکیڈمک اسٹاف ایسو سی ایشن یونیورسٹی آف تربت نے فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن “فپواسا” کے مرکزی کال پر وفاقی حکومت کے وزارت خزانہ کی جانب سے ایچ ای سی اسلام آباد کو لکھے گئے خط جس میں ملک بھر کی سرکاری جامعات کے لئے ریکرنگ بجٹ کو 65 ارب روپے سے صرف 25 ارب تک محدود کرنے اور بلوچستان حکومت کی بلوچستان کی سرکاری جامعات کی مالی بحران کی عدم توجہی اور بلوچستان میں ایچ ای سی کا دفتر قائم نہ کرنے کے خلاف تربت یونیورسٹی میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا-

‎احتجاج میں اساتذہ نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے رکھے تھے جس پر مختلف نعرے درج تھے ” صوبائی ایچ ای سی قائم کیا جائے ” صوبائی تعلیمی بجٹ میں جامعات کی بجٹ بڑھایا جائے ” جامعات کی مالی بحران کا خاتمہ کیا جائے ” تعلیمی اداروں کو بچاو تعلیم کو بچاو کے نعرے درج تھے۔

‎مظاہرین نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان کی تمام سرکاری یونیورسٹیوں کی مالی بحران کے خاتمے کے لئے نہایت سنجیدہ اور عملی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ جامعات مالی بحران سے بچ پائیں اور اعلیٰ تعلیمی معیار سست روی کا شکار نہ ہو-

‎انھوں نے کہا جامعات کی فنڈز کو اضافہ کرنے کے بجائے کم کرنا صریحا تعلیم دشمنی ہے جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔

‎اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن یونیورسٹی آف تربت کے شرکا ء نے مزید کہا ہے کہ قوموں کی ترقی اور خوشحالی کا راز تعلیمی ھتیار سے لیس ہونے میں مضمر ہے جس کی بنیاد تعلیمی ادارے ہیں جب تعلیمی ادارے بند ہو جاتے ہیں تو قومیں ترقی و کامرانی کے منازل طے کرنے کے بجائے تنزلی اور انحطاط کا شکار ہوجاتی ہیں جس سے ملک اور معاشرے میں بے راہ روی اور دیگر مسائل جنم لیتے ہیں جن کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

‎اکیڈمک اسٹاف ایسو سی ایشن یونیورسٹی آف تربت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جامعات کے درپیش مسائل کو سنجیدہ لیکر ان کے حل کو عملی جامہ پہنائیں-