دو دفعہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار بننے والے نوجوان نے خودکشی کرلی۔
خودکشی کرنے والے نوجوان کی شناخت عقیل کے نام سے ہوئی ہے۔ جو تربت ملائی بازار کا رہائشی ہے۔
مذکورہ نوجوان کو پاکستانی فوج نے دو دفعہ حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ جہاں جبری گمشدگی کے شکار بننے والے نوجوان یا پاکستانی جبر سے تنگ آکر کسی نے خودکشی کرلی ہے۔
اس سے قبل مارچ دوہزار انیس کو پاکستانی فورسز نے کیچ کے علاقے سرنکن میں چھاپہ مارکر چاکر نامی شخص کو حراست میں لے کر دس مہینوں تک جبری لاپتہ رکھ کر شدید ذہنی وجسمانی تشدد کے بعد رہا کر دیا تھا۔ رہائی کے بعد بھی فوج انھیں مسلسل کیمپ بلاتی رہی اور ان پر بلوچ جہدکاروں کے خلاف کام کرنے کے لیے دباؤ ڈالتی رہی مگر چاکر فوج کے لیے کام کو کرنے سے خودکشی کو ترجیح دیا۔
اس کے علاوہ گذشتہ سال خاران میں پاکستانی فورسز مسلسل گھر پرچھاپے مار رہی تھیں۔ ان سے تنگ آکر لطیف اللہ یلانزئی کی اہلیہ نے خودکشی کرلی جس پر ان کے غمزدہ شوہر نے بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
اسی طرح گذشتہ سال بلوچستان کے ضلع آواران میں پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے لئے کام کرنے و بلیک میلنگ سے تنگ آکر نجمہ نامی استانی نے خودکشی کرلی تھی۔