بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار)کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ بلوچ وطن کے وسائل و معدنیات پہ پنجاب اور دیگر لوگوں کا حق مانا جارہا ہے لیکن بلوچ وطن کے ایک فرزند کو چوکیدار کے لیے نوکری دینے کے لئے تیار نہیں بلوچ کے نام پر پنجاب سے لوگوں درآمد کیا جارہا ہے اور اس کے بدلے بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ و ماروائے آئین و قانون قتل کیا جارہا ہے تاکہ ان کے لوٹ ماری سے دنیا بے خبر رہے۔
ترجمان نے کہا کے زیر زمین کوئلے معدنیات اور سمندر سمیت تمام وسائل کو استعماری طاقتوں نے نا صرف اپنے قبضے میں رکھا ہے بلکہ وسائل کا بے دریغ استعمال کرکے فوجی آپریشنز اور پراجیکٹوں سے منسلک علاقوں کو نظر آتش کیا جارہا ہے۔
ترجمان نے کہا کے سابقہ وزراء وزیراعظم اور دیگر افراد جن کا تعلق پنجاب سے ہیں، نے باقاعدہ رخشان اور خاص کر چاغی و خاران کے پہاڑوں کو لیز پر حاصل کرکے ان پہ مائینگ کا آغاز کردیا ہے جن کے سیکورٹی کے لئے سالانہ اربوں روپے آرمی کو دیے جارہے ہیں لیکن وہاں موجود بلوچ جن کے گھروں میں پانی نہیں اور دو وقت کی روٹی میسر نہیں ایسے میگا پراجیکٹس اصل میں کشت و خون کا عندیہ دیتے ہیں نا کے ترقی کا ۔
ترجمان نے مزید کہا کے اگر یہ نا انصافیاں جارہی رہی تو بلوچ قوم اپنے وطن اور اپنے شناخت کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرینگے۔