بلوچستان میں وسیع فوجی کارروائیاں بند کی جائیں ۔بی این ایم جرمنی احتجاج

72

بلوچستان نیشنل موومنٹ کے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کولن جرمنی میں تشدد کے متاثرین کی حمایت ، منشیات کے استعمال اور اسمنگلنگ کے خلاف عالمی دن کے موقع پر پارٹی جرمنی چیپٹر کی طرف سے کولن میں احتجاج کیا گیا۔

مظاہرین نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ۔

مظاہرین نے بینرز ، پلے کارڈز اور تصاویر اٹھا رکھے تھے۔تصاویر میں جبری لاپتہ افراد کی تصاویر بھی شامل تھیں جبکہ بینرز اور پلے کارڈز پر لکھی تحریروں میں پاکستانی مظالم کی مذمت کی گئی۔

بی این ایم جرمنی چیپٹر کے صدر شر حسن، نائب صدر صفیہ منظور، ممبران آصف بلوچ، قاسم حسین، احمد بلوچ، ایمان بلوچ، بالاچ اور انسانی حقوق کے کارکن ھداھیر بلوچ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کی مخدوش صورتحال اور عالمی سطح پر اقدامات اور متاثرین کے لیے انصاف کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

مقررین نے پاکستانی ریاست کی طرف سے بلوچستان میں وسیع پیمانے پر فوجی کارروائیوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا، جن کی وجہ سے جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل اور منظم تشدد ہو رہے ہیں۔ انھوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ بلوچ قوم کے حقوق کی حمایت کے لیے بیداری پیدا کریں اور اس ضمن میں کارروائی کے لیے دباؤ برقرار رکھیں۔

نوجوان کارکنوں نے بلوچستان کے نوجوانوں پر تشدد اور منشیات کے بے دریغ استعمال کے شدید اثرات کو اجاگر کیا۔ انھوں نے ان بدسلوکیوں کو ختم کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے نوجوانوں کو منشیات کی اسمگلنگ یا منشیات کے استعمال سے روکنے کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

بلوچ نیشنل موومنٹ نے اس احتجاج کے توسط بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر بین الاقوامی مداخلت کے مطالبے کو دہرایا۔ پارٹی پاکستانی ریاست کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور بلوچ قوم کے خلاف مظالم کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔