بساک کا جامعہ بلوچستان کی تعلیمی، مالی و انتظامی بحران پر انٹریکٹیو سیشن کا اعلان

105

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے میڈیا کو جاری کردہ ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان جو کہ بلوچستان کی واحد سب سے بڑی جامعہ ہے ترقی کرنے کے بجائے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، جامعہ بلوچستان آج انتظامی اور مالی مسائل کی آماجگاہ بن چکی ہے، مالی بحران کی وجہ سے طلباء کی فیسوں میں اضافہ کرنے کے ساتھ اساتذہ کی تنخواہوں کو بھی پچھلے کہی مہینوں سے بند کردیا گیا ہے۔

بساک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان تمام مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے بطور طلباء تنظیم انہوں نے ان مسائل کے حوالے سے “اعلی تعلیمی حقوق” کے نام سے منظم آگائی مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ طلباء و طالبات سمیت اساتذہ کو ایک فلیٹ فارم پر لاکر ان مسائل کے حل کی لیے عملی جدوجہد کا حصہ بنا سکیں۔ اس مہم میں انٹرایکٹیو سیشن، ایجوکیشنل واک، سوشل میڈیا کیمپئن سمیت پرامن احتجاج شامل ہیں۔ مہم کے پہلے فیز میں سکندر یونیورسٹی خضدار کی تدریسی عمل کی عدم فعالیت پر سیمینار کیا گیا جبکہ دوسرے حصے میں کا انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی کے تعلیمی، مالی اور انتظامی مسائل کے حوالے سے کل بروز 6 جون انٹرایکٹیو سیشن کا اعلان کیا ہے جس میں اساتذہ و طلباء سمیت دیگر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ جبکہ 7 جون کو ایجوکیشنل واک کے بھی انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے۔