اقوام متحدہ کے زیرِانتظام سکول پر اسرائیلی حملے میں 37 افراد ہلاک

110

غزہ کے ہسپتال نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام سکول پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 37 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعرات کو ہونے والا یہ حملہ ایسے وقت پر ہوا جب امریکہ، قطر اور مصر کے ثالثوں کے درمیان مذاکرات کا عمل ایک مرتبہ شروع ہوا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیرِانتظام سکول میں حماس کے کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا ہے جس میں متعدد عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔

بعد ازاں فوج کے ترجمان ایڈمیرل ڈینیئل ہیگاری نے کہا کہ جنگی طیاروں نے تین کلاس رومز کو نشانہ بنایا جہاں اسلامی جہاد اور حماس کے 30 عسکریت پسند چھپے ہوئے تھے، حملے میں نو ’دہشت گرد‘ مارے گئے ہیں۔

امریکہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حملے کے معاملے پر ’مکمل شفافیت‘ سے کام لے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا ’اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ اس حملے کے متعلق مزید معلومات جاری کرے گی، ہلاک ہونے والوں کے نام بھی اس میں شامل ہون گے۔ ہم ان سے توقع کرتے ہیں کہ وہ معلومات کو عام کرنے میں مکمل طور پر شفاف ہوں گے۔‘

غزہ جنگ بندی منصوبے پر حماس کی طرف سے جواب آنا باقی ہے، قطر

دوسری جانب قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حماس نے غزہ جنگ ​​بندی اور یرغمالیوں و قیدیوں کے تبادلے سے متعلق پیش کردہ منصوبے پر جواب نہیں دیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترجمان ماجد الانصاری نے قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’ثالثوں کو فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کی طرف سے حالیہ تجاویز پر جواب موصول نہیں ہوا۔‘

انہوں نے بتایا کہ حماس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ تجاویز کا جائزہ لے رہا ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکہ اور مصر کے ہمراہ قطر کئی ماہ سے جاری مذاکرات کا حصہ ہے۔

نومبر میں سات دنوں کے عارضی وقفے کے بعد سے لڑائی مسلسل جاری ہے۔ عارضی جنگ بندی کے دوران ایک سو سے زائد یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

دوسری جانب مذاکرات ایک مرتبہ پھر شروع کرنے کی غرض سے امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اسرائیل نے تین مرحلوں پر مشتمل ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے۔

مصر کی سرکاری نیوز ایجنسی القاہرہ نے ایک اہم عہدیدار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر حماس کی طرف سے حوصلہ افزا اشارے ملے ہیں۔

یہ بیان حماس کے نمائندوں، قطر کے وزیراعظم محمد بن عباس عبدالرحمان الثانی اور مصر کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ عباس کمال کے درمیان دوحہ میں ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا۔

تاہم بیروت میں حماس کے ایک اعلٰی عہدیدار اسامہ حمدان نے جمعرات کو جو بائیڈن کی جانب سے پیش کردہ منصوبے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا ’کوئی تجاویز نہیں پیش کی گئیں، یہ بائیڈن کی جانب سے تقریر میں ادا کیے گئے الفاظ ہیں۔‘

اسامہ حمدان نے مزید کہا کہ ’ابھی تک امریکیوں نے کوئی ایسی دستاویز یا تحریری طور پر ایسا کچھ نہیں پیش کیا جو انہیں بائیڈن کی تقریر میں کہی گئی باتوں کا پابند کرے۔‘

جمعرات کو مصر کے ویر خارجہ سمیع شوکرے کی بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے لیے مشیر بریٹ میکگروک سے قاہرہ میں ملاقات ہوئی تھی۔