اخلاق بلوچ اور نوید بلوچ کا قتل ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے۔ بلوچ وائس فار جسٹس

181

بلوچ وائس فار جسٹس کی جانب سے جاری پریس ریلیز بیان میں کہا گیا ہے کہ اخلاق بلوچ نے خودکشی نہیں کی بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے، یہ خودکشی نہیں بلکہ ریاستی بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے جو مختلف طریقوں سے جاری ہے۔ ریاستی جبر کے ہاتھوں اخلاق بلوچ، چاکر بلوچ خاران کے رہائشی لطیف اللہ یلانزئی اور اس کی بیوی، آواران کے رہائشی نجمہ بی بی اور وڈھ کے نوجوان نذیر احمد کو ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بناکر اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرنے کے لئے مجبور کیا گیا بلکہ انہیں ریاستی نسل کشی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ خودکشی نہیں بلکہ ریاستی بلوچ نسل کشی کے منصوبوں کا تسلسل ہے جو انتہائی تشویشناک ہے۔

بیان میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں ہوشاب سے نوید ولد لعل بخش کے اغواء اور بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اخلاق بلوچ اور نوید بلوچ کا قتل ایک ہی سلسلہ کی کڑی ہے اور انتہائی دلخراش واقعات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کی بلوچ نسل کشی کی جارہی پالیسیوں کے خلاف بلوچ قوم متحد ہو کر ریاستی اداراوں اور ریاستی ڈیتھ سکواڈز کے ہاتھوں اپنے نوجوانوں کی نسل کشی کے خلاف مزاحمت کریں۔