سرمایہ کاری کیلئے سیکیورٹی صورتحال بہتر بنانا ہوگی، چینی وزیر

224

پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے چین کے وزیر لیوجیان چاؤ کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی ہے۔ شہباز شریف نے چینی وزیر اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔

چینی وزیر نے کہا ہے کہ سی پیک کے اپ گریڈ ورژن کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے، سی پیک فیز 2 پر عملدرآمد کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ اس کے علاوہ اسلام آباد میں پاک چین مشاورتی میکانزم اجلاس بھی منعقد کیا گیا جس میں چین کے وزیر لیو جیان چاؤ کی سربراہی میں وفد نے شرکت کی۔

اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے چین کے وزیر لیوجیان چاؤ کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں پاکستان میں تعینات چینی سفیرجیانگ زیڈونگ شامل تھے۔

ملاقات میں پاکستانی آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور دیگر وفاقی وزراء بھی موجود تھے۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ اور بزنس ٹو بزنس شراکت داری بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

اس موقع پر چینی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ چین انتہائی کامیاب رہا، چین نے اپنی خارجہ پالیسی میں پاکستان کو ایک خاص مقام دیا ہے، اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے اپ گریڈ ورژن کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے، سی پیک فیز 2 پر عملدرآمد کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

اجلاس سے خطاب میں چینی وزیر لیوجیان چاؤ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کے لیے اندرونی استحکام ضروری ہے، پاکستان اور چین کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مل کرکام کرنا ہے۔

چینی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان معاہدوں سے ترقی کے نئے موقع پیدا ہوں گے لیکن ترقی کے لیے اندرونی استحکام ضروری ہے، سرمایہ کاری کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا، بہتر سیکیورٹی سے تاجر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے۔

لیوجیان چاؤ نے پاکستان کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف لڑنے کے عزم کا اظہارکرتے ہوئے پاکستانی سیاستدانوں ،صحافیوں اور طلبہ کو دورہ چین کی دعوت بھی دی۔

یاد رہے کہ بلوچستان میں سی پیک و دیگر پروجیکٹس سے منسلک چینی انجینئروں و شہریوں بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ مہلک حملے کرچکی ہے۔ گذشتہ سال اگست میں گوادر میں چینی انجنیئروں کے قافلے کو حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

قبل ازیں بی ایل اے مجید برگیڈ دالبندین میں ایک، گوادر میں دو اور کراچی چینی قونصلیٹ کو حملوں میں نشانہ بنا چکی ہے۔

رواں سال مارچ میں بی ایل اے مجید برگیڈ کے آٹھ حملہ آوروں (فدائین) نے گوادر پورٹ کمپلیکس میں واقع پاکستانی خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے دفاتر کو نشانہ بنایا جس کے بعد ایک بار پھر گوادر میں موجود چینی انجینئروں کے سیکورٹی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔