‎محکمہ صحت کی ممکنہ نجکاری کیخلاف گرینڈ ہیلتھ الائنس کا مستونگ میں احتجاج

48

گرینڈ ہیلتھ الائنس کے زیر اہتمام محکمہ صحت کی ممکنہ نجکاری، پیرامیڈیکل اسٹاف کی اپ گریڈیشن، سروس اسٹرکچر پی پی ایچ آئی ملازمین کی مستقلی، نیشنل پروگرام کے لیڈی ہیلتھ سپروائزرز اور ہیلتھ ورکرز سمیت دیگر مسائل کے خلاف سراوان پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا-

اس دؤران مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے-

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے گرینڈ الائنس کے ایگزیکٹو حاجی رحمت اللہ دہوار، صوبائی چئیرمین محمد گل دہوار ظفر بلوچ عبدالسلام زہری افتخار احمد آبیزئی اور دیگر نے کہا کہ پیرا میڈیکل اسٹاف محکمہ صحت میں ریڑھ کے ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن ہر دور میں پیرامیڈیکس کو ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے-

انہوں نے کہا پیرامیڈیکل اسٹاف انتظامیہ کی طرح لازمی سروسز سرانجام دے رہے ہیں دن رات بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں قائم مراکز صحت میں پیرا میڈیکل اسٹاف کا کلیدی کردار ہے اسکے باوجود بلوچستان کے پیرامیڈیکس کو اپ گریڈیشن سمیت دوسرے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اب ممکنہ نجکاری کا پلان بنا کر پیرا میڈیکل اسٹاف اور محکمہ صحت کے مستقبل کو تباہی کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے اور عوام سے مفت علاج معالجہ کی سہولیات چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے جو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور ہر سطح پر اسکی سخت مزاحمت کی جائے گی-

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیرامیڈیکس کو مزید احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے ہم عوام کی مشکلات میں اضافہ نہیں چاہتے اور نہ ہی ہمیں احتجاج کا شوق ہے ہمارے مسائل مشترکہ اور دیرینہ مسائل ہیں ہمیں ہمارا حق دوسرے صوبوں کی مانند اپ گریڈیشن، خیبر پختون خواہ طرز پر سروس اسٹرکچر اور ہیلتھ پروفیشنل الاونس دیا جائے بصورت دیگر ہم اپنے جائز حقوق کے حصول کے لئے احتجاج کے تمام ذرائع استعمال کریں گے اپنے مستقبل اور عوام کو ریلیف دینے عوام سے مفت علاج معالجے کی سہولیات چھیننے کی کسی بھی کوشش کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے-

مظاہرین نے صوبائی حکومت کی جانب آئی ایم ایف کے ایماء پر اداروں کی ممکنہ نجکاری کے پلان کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکمران اپنے شاہانہ اخراجات میں کمی کریں کرپشن جو اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہی ہے اس پر مکمل طور پر قابو کریں اداروں کے اخراجات کم کریں اور گڈ گورنس لائیں-

انہوں نے کہا کہ ہر حکومت اپنی ناکامی کا ملبہ ملازمین پر ڈالتی ہے حالانکہ یہی ملازمین اپنی پوری زندگی ملک کے لئے وقف کئے ہوئے ہیں نہ کوئی کاروبار کر سکتے ہیں صبح سے سہہ پہر یا شام تک سرکاری امور سرانجام دے کر ملکی ترقی اور خوشحالی کے لئے کام کرکے اداروں کو چلارہے ہیں اس وقت محکمہ صحت بلوچستان کے ملازمین کی تنخواہیں پورے ملک کے ہیلتھ کے ملازمین سے کم ہیں تمام اداروں کے ملازمین کی آسامیوں کو کئی کئی بار اپ گریڈ کیا گیا محکمہ صحت بلوچستان واحد ادارہ ہے جسکے پیرامیڈیکل اسٹاف ابھی تک اپ گریڈیشن سمیت دوسرے حقوق سے محروم ہیں-

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نجکاری کے ممکنہ پلان کا سوچنا بھی نہیں بلکہ اداروں کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں بلوچستان کے پیرامیڈیکس کو مزید ٹریننگ کے لیے ملک دوسرے صوبوں میں بھیجا جائے بلوچستان میں پیرامیڈیکل انسٹیٹیوٹ کو کالج کادرجہ دے کر بلوچستان کے پیرامیڈیکس کو اعلٰی تعلیم کے لئے یونیورسٹی قائم کئے جائیں۔