ہلاکت خیز معاشی منصوبہ
ٹی بی پی اداریہ
پاکستان کے وزارت خارجہ نے چین پاکستان معاشی راہداری پر کام کرنیوالے غیرملکیوں پر حملوں کی تفصیلات تحریری صورت میں پیش کی ہے، اُن کے مطابق دو ہزار بیس تا دو ہزار چوبیس کے دوران غیر ملکیوں پر آٹھ حملے ہوئے ہیں، جس میں سی پیک منصوبوں سے منسلک باسٹھ افراد مارے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چینی باشندوں پر بلوچستان میں دو حملے، سندھ میں چار حملے اور خیبر پختونخوا میں دو حملے ہوچکے ہیں۔
چین پاکستان معاشی راہداری کے آغاز سے ہی بلوچ، پختون اور سندھی اقوام کو منصوبے پر تحفظات رہے ہیں کہ منصوبے کی گزرگاہ اُن کی زمین پر ہے لیکن ُاس کے ثمرات مختلف معاشی اور تعمیراتی منصوبوں کی صورت پنجاب کو مل رہا ہے۔
بلوچستان اور پختونخوا کے پارلیمانی و غیر پارلیمانی جماعتیں چین پاکستان معاشی راہداری کے خلاف مختلف مواقع پر تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
بلوچستان کی آزادی کے تحریک سے وابستہ مسلح اور سیاسی ادارے چین پاکستان معاشی راہداری کو استعماری منصوبہ قرار دیتے ہیں اور بلوچ مسلح تنظیمیں سی پیک سے منسلک منصوبوں پر مسلسل ہلاکت خیز حملے کررہے ہیں۔ آزادی پسند ادارے چین کو تنبیہہ کرتے رہے ہیں کہ بلوچستان میں بلوچ قوم کی مرضی و منشاء کے بغیر سرمایہ کاری قابل قبول نہیں ہے۔
موجودہ تسلسل سے ایک امر کھل کر واضح ہوچکی ہے کہ چین پاکستان معاشی راہداری سے متاثر اقوام کے جب تک تحفظات دور نہیں کئے جاتے اور اُن کے مسائل حل کئے بغیر منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ممکن نہیں ہوسکے گا۔ اگر بزور طاقت منصوبے کو مکمل کرنے کی کوششیں جاری رہیں تو منصوبے سے منسلک افراد اسی طرح نشانہ بنتے رہیں گے اور معاشی راہداری کی افادیت بھی ختم ہوجائے گی۔