نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بیان میں کہا کہ ایک مرتبہ پھر ریاستی نمائندے بلوچ وطن کے اٹوٹ اَنگ گوادر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ چند سال قبل اسی پالیسی کے تحت گوادر کو باڑ کے ذریعے دو حصوں میں تقسیم کر کے بلوچ ساحل کو الگ کرنے کی کوشش کی گئی جسے بلوچ عوام،خصوصی طور پر ماہیگیروں کے شدید احتجاج کے بعد موخر کرکے کھمبوں کو اکھاڑ دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بھی نوآبادیاتی پالیسیوں کے تحت جنوبی بلوچستان کے نام پر صوبہ بنانے کی تجویز پیش کر کے بھی بلوچستان کو تقسیم کرکے کی کوشش کی گئی ہیں جنہیں ہر سطح پر مذمت کا سامنا کرنا پڑا.
ترجمان نے مزید کہا کہ ایسے تمام پالیسیاں بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار میں راہ ہموار کرنے کی حکمت عملیاں ہیں۔ جس طرح برطانیہ ہندوستان کے وسائل کو لوٹ کر ترقی یافتہ معاشرے میں شامل ہوا بلکل اسی طرح ریکوڈک خفیہ معاہدے کر کے بلوچ وسائل کو کھوڑیوں کے دام بیج کر، سی پیک معاہدہ کرکے بلوچستان کا سودا لگا کر، بلوچ سر زمین کے معدنیات، سونے، تانبے، کوئلے، گیس و دیگر وسائل کو لوٹ کر بلوچ اور بلوچستان کو پسماندہ قرار دے کر وفاق خاص کر پنجاب کے انفرسٹرکچر کو ترقی دے کر انہیں مضبوط کیا گیا۔ لہذا جس طرح بلوچوں انگریز سامراج کے خلاف مزاحمت کرکے کالونی بننے سے انکار کر دیا تھا اس بار بھی وہی عمل دہرا کر الگ نتیجے کی امید رکھنا محض خام خیالی ہوگا۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ گوادر میں باڑ لگانے کے عمل کو فوری روکا جائے نیز یہ واضح کرتے ہیں کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بلوچ وسائل کی لوٹ مار، اور بلوچ سرزمین کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں کرے گی بلکہ ہر فورم پر بلوچ قومی بقا اور تشخص کے تحفظ کے لئے سیاسی جدوجہد کر کے صدائے حق بلند کرے گی۔