بلوچستان کے ضلع گوادر میں نامعلوم مسلح افراد نے سربندر میں فش ہاربر جیٹی کے قریب رہائشی کوارٹر پر حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 7 افراد موقع پر ہلاک اور ایک شخص زخمی ہوگیا۔
پولیس نے بتایا کہ لاشیں اور زخمی افراد کو گوادر ہسپتال منتقل کر دیا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) گوادر نے بتایا کہ گوادر فش ہاربر جیٹی کے قریب رہائشی مکان پر حملہ رات 3 بجے کیا گیا، یہ واقعہ گوادر شہر سے 25 کلو میٹر دور پیش آیا ہے۔
ہلاک و زخمی افرادکا تعلق پنجاب کے ضلع خانیوال سے بتایا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے گوادر میں حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے 7 افراد کے ہلاکت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دکھ کی گھڑی میں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشت گردی کے ناسور کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔
وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے بھی مذکورہ افراد کو ہلاک کرنے کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کا قتل کھلی دہشت گردی ہے، دہشت گردوں سے سختی سے نمٹیں گے۔
وزیر داخلہ بلوچستان نے کہا کہ واقعہ کے تمام پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں، ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
ترجمان صوبائی حکومت کا کہنا تھا کہ واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا، مزید کہا کہ ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں، ہلاک افراد کے فیملیز سے رابطہ کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ 13 اپریل کو بلوچستان کے ضلع نوشکی میں بلوچ لبریشن آرمی نے آر سی ڈی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے کئی گھنٹوں تک گاڑیوں کی چیکنگ کی اس دوران سرمچاروں نے 9 افراد کو شناخت کے بعد ہلاک کردیا بعدازاں مذکورہ افراد کی شناخت پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کے طور پر ہوئی۔
تاہم عینی شاہدین کے مطابق بسوں میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے دیگر چھ افراد کو نقصان نہیں پہنچایا گیا۔
بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا جبکہ اس دوران سرمچاروں نے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے تباہ کرنے سمیت پاکستان فوج کے اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا۔
بلوچ لبریشن آرمی نے مذکورہ کارروائی کی ویڈیو بھی جاری کردی ہے جس میں گاڑیوں کی چیکنگ اور ناکہ بندی دیکھی جاسکتی ہے۔
گوادر میں آج ہونے والے حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔