بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر اور تحصیل پسنی میں غیر قانونی ٹرالنگ کا سلسلہ رک نہ سکا، مقامی ماہیگر نان شبینہ کے محتاج ہوگئے۔
گوادر سے بلوچستان اسمبلی کے رکن مولانا ہدایت الرحمان جنہوں نے غیر قانونی ٹرالنگ کے خلاف اور خاتمے کے لئے مقامی ماہیگروں سے ووٹ لیا تھا اب ٹرالنگ مافیا کے سامنے مکمل بے بس ہوچکے ہیں۔
ہدایت الرحمان کہتے ہیں کہ اب بھی گوادر نیوی کیمپ کے سامنے ٹرالرز موجود ہیں ،لیکن کوئی محافظ موجود نہیں جو انکو روک سکے۔
دوسری جانب پسنی جبل ذرین کے ساحلی کنارے دن دیہاڑے گجہ ٹرالروں نے ڈیرے ڈال دئیے ، محکمہ فشریز سمیت ماہیگیر تنظیم خاموش تماشائی ، غریب ماہیگیر دو وقت کی روٹی کے محتاج ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پسنی کے ساحل کو غیر قانونی ٹرالروں نے اپنا مسکن بنا لیا ہے، محکمہ فشریز کے ناک کے نیچے ٹرالر ٹرالنگ کرنے میں مصروف ہیں جبکہ متعلقہ محکمہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، ساحل سمندر پر تاریخ کی بدترین ٹرالنگ کی وجہ سے پسنی میں مچھلیوں کی نسل ناپید ہونے سے فش کمپنیوں کو تالے پڑنے لگے ہیں، ایک ہفتے کے اندر نصف درجن کے قریب فش کمپنیوں کو تالے پڑے ہیں اور سینکڑوں مزدور بےروزگار ہو گئے ہیں ۔
واضح رہے کہ مکران میں بیشتر افراد کا روزگار ماہیگیری اور ایرانی بارڈر کے کاروبار سے وابستہ ہے، سمندر میں ٹرالر مافیا کی وجہ سے روزگار کے ذرائع ناپید ہیں جبکہ بارڈر کے کاروبار کو بھی محدود رکھا جا رہا ہے اگر یہ تسلسل جاری رہا تو مکران کے ساحلی علاقوں سمیت بارڈر کے کاروبار سے منسلک علاقوں میں نہ صرف جرائم کے واقعات بڑھیں گے بلکہ مکران کے بیشتر علاقوں میں لوگوں کو قحط جیسے صورتحال کا سامنا ہوگا۔