کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الصباح نے جمعے کو ٹیلی ویژن پر ایک خطاب میں کہا کہ انہوں نے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا ہے۔ امیر نے آئین کی کچھ دفعات کو بھی چار سال سے کم مدت کے لیے معطل کر دیا جس کے دوران جمہوری عمل کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
امیر نے مزید کہا، “کویت حال میں کچھ مشکل حالات سے گزر رہا ہے … جس کے نتیجے میں ملک کو بچانے اور اس کے اعلیٰ ترین مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے میں کسی تامل یا تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔”
سرکاری ٹی وی نے خبر دی ہےکہ قومی اسمبلی کے اختیارات امیر اور ملکی کابینہ سنبھالیں گے۔
پارلیمنٹ کو تحلیل کیوں کیا گیا؟
کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی KUNA نے ملک کے حکمراں امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر کے فرمان کا اعلان کرتے ہوئے کسی وضاحت کیے بغیر، اس فیصلے کے لیے قانون سازوں کے “جارحانہ اور آپے سے باہر” کلمات کو مورد الزام ٹھہرایا۔
اطلاعات کے مطابق بدھ کے روز، مبینہ طور پر کابینہ نے اس وقت پارلیمنٹ میں آنے سے انکار کر دیا جب قانون سازوں نے اپنے ایک ساتھی کے ان ریمارکس کو حذف کرنے سے انکار کر دیا جن میں مبینہ طور پر شیخ مشعل کی توہین کی گئی تھی۔ کویتی قانون میں امیر پر کسی بھی قسم کی تنقید کی ممانعت ہے۔
یہ برسوں کی سیاسی کشمکش کے دوران تیل سے مالا مال ملک کی مقننہ کی تازہ ترین تحلیل ہے۔
سیاسی تنازعات
کویت کئی برسو ں سے متعدد سیاسی تنازعات کی لپیٹ میں ہے جن میں ملک کے فلاحی نظام کی بحالی کا تنازعہ شامل ہے جس نے شیخ کو قرض لینے سے روک دیا ہے ۔
نتیجتاً اپنے تیل کے ذخائر سے بے پناہ دولت پیدا کرنے کے باوجود پبلک سیکٹر کی بھاری بھرکم تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ملک کے خزانے میں بہت کم فنڈز بچے ہیں۔
آگے بڑھنے میں ناکامی کے بعد پارلیمنٹ کو بار بار تحلیل کیا گیا۔
کویت میں مقننہ دوسری خلیجی ریاستوں میں میں ملتے جلتے اداروں سے زیادہ اثر و رسوخ رکھتی ہے، اور سیاسی تعطل کئی عشروں سے کابینہ میں ردوبدل اور پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا باعث بنا ہے۔
2023 میں کویت کی آئینی عدالت نے 2022 کے ایک فرمان کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس طرح کی ایک اور منسوخی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
اس کے بعد ملک کے مرحوم امیر نے، اس پارلیمنٹ کو پھر سےتحلیل کر دیا اور نئی پارلیمنٹ کے لیے الیکشن کرایا، جسے اب جمعرات کے فیصلے نے کالعدم کر دیا ہے۔
کویت میں جہاں 42 لاکھ لوگ بستے ہیں، دنیا کے چھٹے سب سے بڑے تیل کےمعلوم ذخائر موجود ہیں۔
1991 کی خلیجی جنگ میں صدام حسین کی قابض عراقی فورسز کی بے دخلی کے بعد سے یہ امریکہ کا ایک پکا اتحادی رہا ہے۔
کویت اپنے ملک میں تقریباً 13,500 امریکی فوجیوں کے ساتھ، مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کے فارورڈ ہیڈکوارٹر کی میزبانی کرتا ہے۔