کوئٹہ ،کمیونٹی سکولز ٹیچرز ایسوسی ایشن کا احتجاج، کنٹریکٹ اساتذہ کی تنخواہیں بڑھانے اور اساتذہ کو ریگولر کرنے کا مطالبہ
کوئٹہ بلوچستان کمیونٹی سکولز ٹیچرز ایسوسی ایشن کے کمیونٹی کنٹریکٹ اساتذہ کو ریگولر کرنے کے حوالے سے احتجاجی ریلی میٹرو پولیٹن کارپوریشن سے نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی شکل کی اختیار کر گئی۔
مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھیں جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔
اس موقع پر اساتذہ کا کہنا تھا کمیونٹی سکولز صوبائی حکومت سے منظور شدہ ہیں اساتذہ گذشتہ 17 سالوں سے کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں ریگولر کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں-
انہوں نے کہا 2019 میں بلوچستان اسمبلی سے اساتذہ کی ریگولری کے حق میں متفقہ طور پر قرارداد پاس ہوا لیکن تاحال اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا 17سال گزر جانے کے باوجود اساتذہ کی سروس کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور نہ ہی کوئی سروس سٹرکچر بنایا گیا۔
مظاہرین نے کہا ہے کہ اس ادارے کی نگرانی بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کررہا ہے حکومت بلوچستان کی جانب سے کمیونٹی اساتذہ کی تنخواہیں نان ڈویلپمنٹ فنڈ سے جاری کی جاتی ہیں لہٰذا تمام سکولز کو حکومت بلوچستان کے حوالے کیا جائے۔
انکا الزام تھا کہ حکومت تنخواہوں کی مد میں کروڑوں روپے مہیا کرتی ہے اور بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن صرف اساتذہ کو 32000روپے ماہانہ ادا کرتا ہے جو ایک مزدور کی اجرت کے برابر اور انتہائی کم ہے ادارہ ہذا بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن سکولز کی نگرانی پرائیویٹ سپر وائزرز کے ذریعے کرواتا ہے جس کی تعداد 30 اور ہر ایک کی ماہانہ تنخواہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہے جس کی مد میں ماہانہ 45 لاکھ اور سالانہ 5 کروڑ 40 لاکھ روپے وزٹ کی مد میں خرچ ہوتے ہیں۔
کمیونیٹی اسکولز اساتذہ کا کہنا تھا حکومت بلوچستان ادارہ ہذا بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو اساتذہ کی تنخواہوں کی مد میں رقم مہیا کرتا ہے جس میں 70فیصد رقم ادارہ اپنی ذاتی استعمال میں خرچ کرتا ہے اور صرف 30 فیصد رقم اساتذہ طلبا و طالبات اور سکولز کی ضروریات میں خرچ ہوتا ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے۔
مظاہرین نے مزید کہا اساتذہ کی تنخواہیں ڈی ای او کوڈ کے ذریعے جاری کیے جائیں اور سکولز کی نگرانی محکم تعلیم ڈی ای اوز ، ڈی ڈی اوز ، ڈسٹرکٹ سپر وائزرز اور آر ٹی ایم ایس ٹیم کے ذریعے کرائی جائیں ۔