بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام “گوادر: میگا پروجیکٹس سے میگا جیل تک” کے کانفرنس میں شرکاء کو روکنے اور پریس کلب کے دروازے پر تالہ لگا کر بند کرنے کے واقعہ پر صحافی تنظیموں نے تحقیقات کا مطالبات کردیا-
بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے جاری اعلامیہ میں صحافیوں نے کوئٹہ پریس کلب کی تالہ بندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدام آزادی صحافت پر حملہ اور آئین کے آرٹیکل 19 کی کھلی خلاف ورزی ہے-
بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ یونین کی جانب سے 24 گھنٹے میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا-
پریس کلب کی بندش پر صحافی یونین نے کہا ہے کہ یہ عمل صحافیوں کی آزادی اور ان کے حقوق پر حملہ ہے جو ناقابل قبول ہے انتظامیہ کی جانب سے یہ قدم صحافیوں کو خاموش کرنے کی سازش ہے اور ہم اس کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔
صحافی یونین نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں کو درپیش خطرات اور چیلنجز کے باوجود وہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے اور اس طرح کے اقدامات انہیں خوفزدہ نہیں کر سکتے-
واضح رہے آج پریس کلب میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام “گوادر: میگا پروجیکٹس سے میگا جیل تک” کے کانفرنس میں شرکاء کو روکنے کیلئے عسکری حکام نے کوئٹہ پریس کلب کے دروازے پر تالے لگا دیئے اور شرکاء کو داخلی دروازے پر ہراساں کیا گیا-
اس دؤران پولیس کی بھاری نفری پریس کلب کے مرکزی دروازے پر تعینات تھی، تاہم شرکاء نے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے کانفرنس میں شرکت کی۔
بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 19 ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے اور پریس کلب کی تالہ بندی اس کی کھلی خلاف ورزی ہے اس معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ صحافی اپنے فرائض بلا خوف و خطر اپنے فرائض سرانجام دیں-