کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج 5435 ویں روز جاری

54

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5435 ویں روز جاری رہا۔

آج پی ٹی ایم کے رہنما آغا زبیر شاہ اور ان کے دیگر ساتھیوں نے آکر لواحقین سے اظہار یکجحتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہر دن ، ہر مہینے محکوم کے لئے ایک جیسا ہوتا ہے روز لاشوں کا ملنا کسی گھر کے چراغ کا بجھ جانا اب روز معمول بن چکا ہے ۔باقی مہینوں کی طرح جنوری 2024 سے لیکر اپریل کے مہینے تک بھی لاشوں کا ملنا جبری لاپتہ بلوچ ہزاروں میں ملنا ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کی ٹارگٹ کلنگ سے شہید کرنا کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان اور یہاں کا دیگر مظلوم اقوام پاکستان اور اس کے الہ کار جابر قوتوں کے رحم و کرم پر پر شدید غیر انسانی رویوں اور نت نئے سازشوں کا شکار ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ انسانیت سوز نظام بلوچ ؟ سندھی اور پشتون نسل کشی فوجی کارروائیاں جبری اغوا کاریوں اور ماروائے عدالت قانون بے دریح قتل عام سامراجیت قبضہ گیریت کو برقرار رکھنے کے مؤثر ترین ذرائع قرار پائے ہیں ۔جن کی توسط سے ہمہ وقت آئین قانون پارلیمنٹ جمہوریت انتحابات اور ریاست مملکت جیسے خود ساختہ لوگوں کے بندوبست مبنی سامراجی سوچ کو پروان چڑانا مقصود رہے ۔انتحابات کرا کر راہ جبرا ہموار کر کے ڈیرہ بگٹی، سبی، کیچ، پنچگور ،خاران ،آوران،مشکے ،خضدار،
قالات،سوراب،مستونگ،بلوچستان کے تمام اضلاع میں بلوچ نسل کشی فوجی کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔

انہوں نے کہاکہ با خبر ذرائع کے مطابق آنے والے چند دنوں میں ایک بہت بڑے آپریشن کی تیاری ہو رہی ہے ۔ ابھی تک یہ سوچ رہے ہیں کہ پہلے کہاں سے شروع کریں ۔