کوئٹہ جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ جاری

49

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری ہے جسے آج، 5444 دن مکمل ہوگئے-

گوادر پریس کلب کے صدر شریف ابراہیم جنرل سیکرٹری اسماعیل عمر اور دیگر نے کیمب اکر ماما قدیر بلوچ اور لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

اس موقع پر کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی فورسز کے جبر استبدادیت میں جس خطرناک حد تک روز افزوں ہورہے ہیں وہ بلوچ سرزمین پر ایک سنجیدہ انسانی المیہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے ریاستی فورسز کی مظالم میں گذشتہ تین ماہ میں مزید شدت پائی جا رہی ہے اب ریاست بلوچستان میں کسی بھی عالمی قانون کو خاطر میں لانے کا فیصلہ کر چکی ہے-

انہوں نے کہا ریاست اپنے پیش روہوں کی طرح سرورں کا مینار کھڑا کرنے سے بھی نہیں چونکے گا صرف گذشتہ ایک ماہ کے دوران ریاستی فورسز نے فضائی اود زمینی آپریشن کے ذریعے پچاس سے زائد بلوچ نوجوانوں کو جبری اغوا اور کئی شہید کرکے جبری اغوا تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپنے عقوبت خانوں میں منتقل کر چکے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی فورسز کے اس طرز کے کارروائیوں کے تسلسل کے پیش نظریہ غالب امکان ہے کہ مذکورہ مغوی بلوچوں کے جاں کے شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ ریاستی خفیہ اداروں نے تسلسل کے ساتھ اس طرح ان کی لاشیں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نشان عبرت کے لئیے پھیکتے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا بلوچوں کو عرصے دراز سے سے ریاست پاکستان اور اس کے کسی بھی ادارے سے رحم اور انصاف کی کوئی بھی امید نہیں لیکن بطور انسان بلوچ عالمی اداروں اقوام متحدہ ایمینسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی علمبرداروں سے یہ توقع اور امید رکھتی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کے سنگین پاملیوں کا نوٹس لیکر مداخلت کریں گے اور نا صرف بلوچوں کے جان و مال اور ننگ ناموس چادر جار دیوای کا تقدس کو یقینی بنائیں گے پاکستانی تشدد کا یہ سلسلہ یہاں سے امڑ کر عالمی امن کے لیے بھی انتہائی نقصان کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے-