کرغزستان میں غیر ملکی طلباء پر تشدد کے واقعات حکومت پاکستان کی جانب سے بلوچ طلباء کو نظر انداز کیا گیا، لواحقین پریشان
بلوچستان کے 300 سے زائد طلباءو طالبات کرغزستان میں زیر تعلیم ہیں حالات کی خرابی کے باعث انہیں واپس لانے کے لئے تا حال کوئی اقدام نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے کرغزستان میں پھنسے ہوئے طلباءو طالبات کے والدین شدید ذہنی کرب اور اذیت میں مبتلا ہیں-
کرغزستان میں غیر ملکی طلباء پر تشدد کے واقعات کے اگلے روز پنجاب سے تعلق رکھنے والے 500 سے زائد طلباءو طالبات کو حکومت پاکستان کی جانب سے ملک واپس لایا جاچکا ہے تاہم بلوچستان کے زیر تعلیم طلباءو طالبات کو واپس لانے کے لئے کوئی انتظام نہیں کیا گیا جو تاحال کرغزستان میں پھنسے ہوئے ہیں-
حکومت کی جانب سے بلوچ طلباء کو نظر انداز کرنے اور کرغزستان میں غیرملکی طلباء کے خلاف بھڑتے تشدد کے واقعات کے بعد لواحقین شدید پریشانی میں مبتلاء ہیں-
کوئٹہ کے رہائشی ساجد حسین نامی شخص اس حوالے سے نے میڈیا کو بتایا کہ انکا بیٹا اور بیٹی کرغزستان میں ایشیاءانٹر نیشنل یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں اور مذکورہ تعلیمی ادارے میں تقریباً 5 بچے ہیں جبکہ کرغزستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں بلوچستان کے 300 سے زائد طلباءو طالبات زیر تعلیم ہیں-
ساجد حسین کے مطابق وفاقی حکومت وزیر اعظم پاکستان ، وفاقی وزیر خارجہ اور دیگر حکام دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے طلباءو طالبات کو واپس لارہے ہیں لیکن بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباءو طالبات کے والدین سے فی طالب علم 1 لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کررہے ہیں جو بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسی سلوک ہے-
انہوں نے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی ، گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی سمیت دیگر سے اپیل کی ہے کہ اس کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان طلباء طالبات کو کرغزستان کے بگڑتے ہوئے حالات اور بد امنی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے واپس لانے کے لئے خصوصی طور پر انتظامات کئے جائیں تاکہ والدین میں پائی جانے والی تشویش ذہنی اذیت اور قرب سے نجات مل سکیں۔