کراچی : یوسف گوٹھ بس ٹرمینل پر بلوچستان کے مسافروں سے پولیس کی لوٹ مار ، حکومت نوٹس لیں ۔ مسافر

643

بلوچستان سے کراچی کے لیے سفر کرنے والے مسافروں کے ساتھ کراچی پولیس کا ہتک آمیز رویہ بدستور جاری ہے۔

کراچی پولیس کے مرد اور لیڈی کانسٹیبل بھتہ خوری کے لیے کوئٹہ، خضدار، تربت اور گوادر سے کراچی پہنچنے پر رکشہ اور ٹیکسی میں ہوٹل یا گھروں کو جانے والے مسافروں کو روک کر راستے میں ان سے بد ترین سلوک روا رکھے ہوئے ہیں۔

متعدد مرتبہ بیماری کی غرض سے کراچی میں یوسف گوٹھ ٹرمینل سے شہر جانے کے دوران مسافروں کی لوٹ مار اور تذلیل کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

گذشتہ ہفتے مند سے سفر کرکے کراچی پہنچنے کے بعد ٹرمینل سے شہر جاتے ہوئے آنکھوں کے ایک بزرگ مریض سے کراچی پولیس نے 55 ہزار روپے چیکنگ اور تلاشی کے بہانے لوٹ لیئے۔

اس واقعہ پر سماجی کارکنوں نے آواز اٹھائی جس کے بعد احساس ویلفیئر آرگنائزیشن کے سربراہ ملا لیاقت ولی کی کوششوں سے لوٹے گئے پیسے کراچی پولیس نے واپس کیے تاہم ابھی تک لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔

مکران سے بہت سے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ جب وہ یوسف گوٹھ ٹرمینل پہنچ کر رکشہ یا ٹیکسی کرکے شہر کی طرف سفر کرتے ہیں تو پولیس اہلکار انہیں روک کر قیمتی اشیا اور پیسے لوٹ لیتے ہیں یا اپنا حصہ مانگتے ہیں اور منع کرنے کی صورت میں انہیں جھوٹے کیسز میں گرفتار کرنے کی دھمکی دیتے ہیں ۔

مسافروں کا کہنا ہے کہ وہ کراچی کی طرف انتہائی مجبوری کی صورت میں سفر کرتے ہیں چونکہ مکران کے بڑے شہروں تربت، گودار اور پنجگور میں صحت کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے مجبوراً اپنے جمع پونجی لیکر یہاں علاج کے لئے آتے ہیں تو اسپتال پہنچنے سے پہلے وہ پولیس کے ہاتھوں لٹ جاتے ہیں ۔

مسافروں نے بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین معاملہ کو سندھ حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے تاکہ انہیں پولیس لوٹ مار سے تحفظ مل سکے ۔