نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بارکھان زون کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ غازی خان اور رکنی کے درمیان موجود ایف سی چیک پوسٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ صوبائی قانون نافذ کرنے والے اداروں پولیس ، لیویز سمیت کسٹمز چیک پوسٹ کی موجودگی میں بھی ایف سی کا عوام کو روکنا، چینی، کھاد سمیت اشیا خوردنوش کو اتار کر عوام اور تاجروں کی تذلیل کرنا قابل مذمت عمل ہے۔ بھتے کے لئے عوام کی تذلیل، تاجروں کی حق تلفی سمیت کسی بھی غیر آئینی عمل کی اجازت نہیں دیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ بارکھان کے عوام کے لئے مختلف اشیا خوردنوش سمیت چینی ڈیرہ غازی کی مارکیٹوں سے بزریعہ روڈ مارکیٹ میں لایا جاتا ہے اور یہاں کی زمینداروں بھی کھاد سمیت دیگر زرعی ضروریات بھی ڈیرہ غازی خان اور ملتان سے پورا کرتے ہیں مگر ان تمام اشیا پر غیر قانونی طور پابندی لگا کر عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنایا جا رہا ہے۔ جس طرح مکران و سیستان کے رہنے والے لوگوں کا زندگی کے تمام شعبوں میں تعلقات وہاں کی سماجی ضروریات کے لئے ضروری ہیں بلکل اسی طرح بارکھان و ڈی جی خان کا تجارت سمیت سماجی تعلقات لازم و ملزوم ہیں۔ سامراجی پالیسیوں کے تحت بلوچ قوم اور بلوچ سر زمین کو مشرقی بلوچستان اور مغربی بلوچستان کی مصنوعی لکیر سے منتشر کیا گیا ،مگر وہاں بسے بلوچ آج بھی آپس میں تعلقات قائم کئے ہوئے ہیں۔ آج بھی مکران بھر کا بیشتر روزگار باڈر سے منسلک ہے، بجلی ، گیس، پیٹرول، اشیاء خوردنوش سمیت بیشتر ضروریات مغربی بلوچستان سے پورے کئے جاتے ہیں مگر اس کاروبار میں بھی بیشر فائدہ مخصوص ادارے سمیت پنجاب کے سرمایہ دار حاصل کر رہے ہیں جس کی ایک جلک حال ہی میں ڈیزل سمگلنگ میں ملوث افراد کے نام افشاں ہونے والی لسٹ میں دیکھا جا سکتا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بارکھان زون ہمہ وقت عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور حالیہ تاجروں کی جانب سے کئے گئے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے عوامی ضروریات کو مد نظر رکھ کر مزکورہ چیک پوسٹ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔