چمن :مظاہرین پر تشدد، فورسز جھڑپوں کے بعد علاقے میں گشیدگی جاری، شہری گھروں میں محصور

200

‎چمن میں کشیدگی، داخلی و خارجی راستے، پریس کلب و دیگر دفاتر بند، صحافی محصور ہوگئے-

چمن میں گذشتہ سات ماہ سے انتظامی حالات اور سرحدی کاروبار سمیت پاسپورٹ اور ویزہ شرائط کے خلاف چمن کے سیاسی و کاروباری شخصیات سراپا احتجاج تھیں اور انکا مطالبہ تھا کہ انتظامیہ انکے مطالبات حل کرکے سرحد پر آمد و رفت میں خلل ڈالنا بند کریں-

چمن جاری مظاہرین پر گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے دو افراد موقع پر جانبحق ہوگئے جبکہ متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے تھیں جبکہ ایک اور واقعہ میں گلستان میں پاکستانی فورسز اور قبائلیوں میں جھڑپوں کے باعث دونوں جانب سے ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں-

گذشتہ روز ایف سی کی فائرنگ کےخلاف پرلت منتظیمن نے شہر کے تمام نجی بنک، پاسپورٹ آفس، نادرا آفس، کوئٹہ چمن شاہراہ بند کر دیا جبکہ مظاہرین نے اس دؤران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور پریس کلب کو بھی بند کردیا ہے-

مظاہرین نے چمن شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر روکاوٹیں کھڑی کرکے کوژک جنگل پیر علیزئی اور یارو کے مقام پر ٹرانسپورٹ کیلئے بند کردیا جبکہ ٹرین کی سروس بھی معطل ہے-

علاوہ ازیں پریس کلب کا تالہ کھولنے پر مشتعل مظاہرین نے جلانے کی دھمکی دے دی ہے-

پرلت ترجمان صادق اچکزئی کے مطابق مذاکرات کیلئے آج تک وفاقی اور صوبائی حکومت کا کوئی نمائندہ نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ پرتشدد واقعات میں ہمارے نہتے افراد پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہمارے پرلت کے خیموں کو آگ لگا دی گئی جو ناقابل برداشت ہے ہم 7 مہینوں سے پرامن دھرنا دے رہے ہیں لیکن ریاست ہمیں دیوار کے ساتھ لگا رہے ہیں ہم کسی صورت پیچے نہیں ہٹیں گے اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہیگا ۔