پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیراعظم کی پرتشدد مظاہروں کے بعد ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت

198

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے ریاست میں جاری پرتشدد احتجاج کو روکنے کے لئے عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔

کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ہفتے کو رات گئے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق نے کہا کہ پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تحمل اور طاقت کے استعمال سے گریز کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے لیکن اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے ایک پولیس اہلکار ہلاک گیا ہے۔

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور آٹے کی قیمت میں سبسڈی کی فراہمی کے لیے ہفتے کو ‘جوائنٹ ایکشن کمیٹی’ کی جانب سے کیے جانے والے مظاہرے پُرتشدد شکل اختیار کر گئے۔

پرتشدد احتجاج کے بعد وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں ریلیف سمیت جس بھی مطالبے پر مذاکرات کرنا چاہتی ہے بات چیت کے لیے حکومت کھلے دل سے تیار ہے۔

ان کے بقول عوامی ایکشن کمیٹی جس سطح پر بھی مذاکرات کرنا چاہتی ہے، وہ آئے، بات چیت سے مسائل کا حل نکالتے ہیں۔

انوار الحق نے کہا کہ حکومت اپنی اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے نتیجے میں آٹا اور بجلی کی قیمتوں پر مزید ریلیف دینے کو تیار ہے۔

مظفر آباد، میرپور، کوٹلی، راولا کوٹ اور دیگر علاقوں میں گزشتہ دو روز سے پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے اور ہفتے کو عوامی ایکشن کمیٹی نے مظفر آباد کی جانب مارچ کی جانب مارچ کا آغاز کیا۔

مارچ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں ایک پولیس سب انسپکٹر عدنان فاروق ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے۔

اس سے قبل مظفر آباد سے میڈیا نمائندوں نے بتایا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے مختلف شہروں سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب مارچ کر رہے ہیں اور وہ پولیس کی طرف سے جگہ جگہ کھڑی رکاوٹیں ہٹا کر آگے بڑھ رہے ہیں۔

ایکشن کمیٹی نے بجلی کی قیمت میں کمی، آٹے پر سبسڈی، پراپرٹی پر ٹیکس، روزگار کے مواقع، غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی جیسے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں ہفتے کو مظفر آباد میں احتجاج اور دھرنے کی کال دی تھی۔

حکومت نے مظاہرین کو روکنے کے لیے مظفر آباد سمیت دیگر اضلاع کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیے تھے۔ تاہم رکاوٹوں کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکلے اور کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم بھی ہوا۔

مظفر آباد، ڈھڈیال، کوٹلی اور دیگر علاقوں میں گزشتہ دو روز سے نظامِ زندگی معطل اور پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہفتے کو جھڑپوں کے نتیجے میں ایک پولیس سب انسپکٹر عدنان فاروق ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جب کہ پولیس نے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

ہلاک پولیس افسر تھانہ تھوتھال میرپور میں ایڈیشنل ایس ایچ او تعینات تھے۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ میرپور کے قریب اسلام گڑھ میں مظاہرین کی فائرنگ سے سب انسپکٹر عدنان فاروق ہلاک ہوئے ہیں۔

مہنگائی کے خلاف مظفرآباد کی جانب احتجاج کی کال دینے والی ‘جوائنٹ ایکشن کمیٹی’ مقامی سماجی کارکنوں پر مشتمل ہے جن کی کال پر ہفتے کو ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکلے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز وائرل ہیں جن میں پولیس اہلکاروں کو مظاہرین پر فائرنگ، آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

مظفر آباد میں پولیس کے مرکزی کنٹرول روم کے مطابق کوٹلی کے ضلعی ہیڈ کوارٹر اسپتال میں 40 زخمیوں کو لایا گیا ہے جن میں 12 پولیس اہلکار اور دیگر مظاہرین شامل ہیں۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ مظفر آباد میں پولیس کے تشدد سے 36 افراد زخمی ہوئے اور 60 کو گرفتار کیا گیا۔ تاہم ڈپٹی کمشنر مظفر آباد ندیم جنجوعہ نے 28 افراد کی حراست کی تصدیق کی ہے۔