بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے واشک (بسیمہ( میں ہونے والے روڈ حادثے کے حوالے سے کہا ہے کہ روڈ حادثے میں ایک درجن سے زائد افراد کی ہلاکت اور متعدد افراد کا زخمی ہونا انتہائی تکلیف دہ ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہا کہ یہ روڈ حادثہ نہیں بلکہ ایک منظم قتل ہے اور اس قتل کی مکمل ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے۔ ریاست بلوچستان کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے لیکن وہ بلوچوں کے لیے ڈبل روڈ نہیں بناسکتی اور نہ ہی محفوظ سفری سہولیات فراہم کر سکتی ہے کیونکہ ریاست کو صرف بلوچستان کے وسائل چاہیے؛ بلوچوں کی جان اس کے لیے اہم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بلوچوں کی قسمت میں صرف غم، درد اور لاشیں لکھی ہیں۔ کبھی جبری گمشدگی کے متاثرین کا غم، کبھی ماورائے عدالت قتل میں مارے گئے لوگوں کا دکھ اور کبھی سڑک حادثات میں مارے جانے والے لوگوں کا غم۔ ہم بلوچ اکیسویں صدی میں بھی خطرناک زندگی گزار رہے ہیں۔
واشک کلغلی بس سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت ہو گئی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں تربت یونیورسٹی کے نیچرل اینڈ بیسک سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر نعمت اللہ ساکن کوئٹہ اور ڈاکٹر عامر زیب کوئٹہ، نوجوان سماجی کارکن اور اسکول فار آل کے درویش عزیز، بلوچستان ریذیڈنشل کالج تربت کے میل نرس محمد ایوب ولد ہاشم سکنہ گیبن، محمد عزیز ولد حسن ساکن جوسک، صابر علی ولد خدابخش ساکن سنگانی سر شامل ہیں۔
سانحہ میں 8 زخمیوں کا تعلق بھی تربت سے بتایا جاتا ہے جس میں بی آرسی تربت کے متوفی میل نرس محمد ایوب کی اہلیہ اور بچی بھی شامل ہیں۔
سانحہ میں جاں بحق والوں میں علی اصغر ولد جمشیر ساکن پپری بن قاسم ملیر کراچی، واجد علی ولد محمد حنیف عیسیٰ زئی تحصیل و ضلع پشاور، درویش ولد عزیزاللہ ساکن اوورسیز کالونی تربت، شاہ فیصل ولد فضل کریم ساکن گوارگو چھب پنجگور، ولی محمد ولد عبداللہ خضدار باجوڑی، بھورو خان ولد کجلو خان ساکن جیکب آباد، چراغ ولد محمد اسلم سکنہ مشکے گجر، محمد عزیز ولد حسن ساکن جوسک تربت، ایوب ولد ہاشم ساکن گیبن تربت، عمران علی ولد اکبر ساکن جیکب آباد، سلطانہ بانو بنت محمد یوسف ڈیرہ اللہ یار جعفر آباد، طاہرہ زوجہ محمد رفیق سکنہ کوشک خضدار، راشد، عمران حسین ولد محمد رضا ساکن عملدار روڈ کوئٹہ، رحمت علی ولد برکت علی ساکن ضلع کشمور، صابر علی ولد خدابخش ساکن سنگانی سرتربت و دیگر شامل ہیں۔