بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ آج واشک کے مقام پر تربت سے کوئٹہ آنے والی بس کو پیش آنے والا حادثہ انتہائی افسوسناک ہے۔ حادثے میں اب تک دو درجن سے زائد قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوچکا ہے۔ جن میں طلباء، پروفیسرز اور شعراء بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آئے روز پیش آنے والی سڑک حادثات محض حادثات نہیں بلکہ خاموش بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے۔ بلوچستان کے ٹریلین ڈالرز کے وسائل سے بلوچستان کے تمام شاہراہیں دو رویہ کیا چار رویہ ہوسکتے ہیں مگر بلوچ دوولت کی لوٹ مار میں سرگرم ریاست کو بلوچ عوام کی جانوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سڑک حادثات میں بس کمپنیز، ڈرائیورز و دیگر عملے کی غفلت کو بھی ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔بلوچستان کے تقریباً تمام ٹرانسپورٹ کمپنہز بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ان کمپنیز کی نہ تو بسیں اعلی معیار کی ہیں اور نہ ہی ڈرائیور و عملے کو حادثات سے بچاؤ کی کوئی خاص ترکیب دی جاتی ہے اور نہ ہی بسوں میں ابتدائی طبی امداد کا کوئی سامان موجود ہوتا ہے۔
بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن دکھ کے اس گھڑی میں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ مکمل اظہارِ ہمدردی کرتی ہے اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس طرح کے حادثات کے رعک تھام کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔