بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے ہفتے کے روز کوئٹہ پریس کلب میں گوادر کو باڑ لگانے کے خلاف سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے بغیر بلوچ کی کوئی پہچان نہیں ہے، بلوچستان اس ملک کا سب سے پسماندہ ترین علاقہ ہے، اگر اعداد شمار کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان کے بیس اضلاع میں سے پسماندہ ترین اٹھارہ اضلاع بلوچستان میں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مشکے میں ایک ایسی آرمی تعینات کی گئی ہے جو لوگوں سے مزدوری لیتی ہے، صبح کے وقت تمام لوگوں کو فوجی کیمپ بلایا جاتا ہے۔ پورا دن ان سے مزدوری لیا جاتا ہے، اور رات کے ٹائم انکو چھوڑ دیا جاتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہاکہ آج بلوچستان کے ہر حصے کو فوج کنٹرول کررہی ہے، مشکے میں ایک ٹریفک پولیس کا عہدہ بھی آرمی کرنل سنبھالتا ہے ۔ آپ کو مشکے یا آوران جانے میں سب سے پہلے ویزا لینا پڑتا ہے، ٹپہ لگوانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے ہر حصے کو فوج کنٹرول کررہی ہے ۔ نام نہاد سیاسی پارٹیاں بھی بلوچستان کی سودے بازی میں شامل ہے۔ نام نہاد پروجیکٹس کے نعرے لگانے والوں نے بلوچستان کو ایک ملٹری زون میں تبدیل کردیا ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہاکہ بلوچ کی ساحل و وسائل پر پہلا حق بلوچ کا ہے۔ بلوچ کو اپنے ساحل کی حفاظت خود کرنی ہے اور اس کا واحد حل بلوچ قومی مزاحمت ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مکمل جنگ زدہ خطہ ہے، جہاں ریاست اپنی مکمل طاقت اور وسائل استعمال کرکے بلوچ قوم کی نسل کشی کررہی ہے۔ اس نسل کشی میں کلچرل، سیاسی نسل کشی بھی شامل ہے، اس نسل کشی میں بلوچ قوم کی شناخت ، کلچرل اور کوئی شخص محفوظ نہیں ہے ۔ اور گوادر باڑ اسی نسل کشی پالیسی ہے ۔