بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کی آرگنائزر آمنہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ مکران بس ٹرمینل میں پولیس کی غنڈہ گردی آج کی بات نہیں ہے یہ پولیس کی روایت بہت پرانی ہے جو اب ختم ہوجانی چاہیے۔ ایک عرصے سے پولیس منشیات ڈھونڈنے کے بہانے بلوچستان سے آنے والے مریضوں سمیت طلبہ کو ہراساں کرتی ہے اور ان کے پیسے چوری کرتی ہے۔ یہ معاملہ ایک عرصہ دراز سے چلتا آرہا ہے لیکن اب پولیس نے حد کردی ہے، سرعام پیسے چوری کرتی ہے اور مجال ہے جو کسی کا خوف ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ پہلے بھی سرکاری اداروں میں پہنچایا ہے۔ جب 65 سالہ بزرگ ناکو مراد بلوچ کا واقعہ ہوا تھا کہ ناکو اپنے آنکھوں کے علاج کے لئے کچھ رقم 55 ہزار روپے سے زائد لائے تھے اور راستے میں پولیس نے وہ رقم چوری کرلی تھی تو بی وائی سی (کراچی) کے سینئر دوستوں نے اس مسئلے پر لیٹر سائٹ ایریا تھانے میں جمع کروا کر اس پر کروائی شروع کروائی اور پیسے واپس ناکو مراد بلوچ کو دلوائے۔ یہ ایک واقع تھا لیکن دن میں ایسے کئی واقعات ہوتے ہیں جن کا کوئی حساب نہیں اور کوئی حساب رکھنے والا بھی نہیں۔
آمنہ نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ میں نے تمام ویڈیوز جن میں صاف پتا چل رہا ہے کہ پولیس کیسے لوگوں کو ہراساں کر کے ان کے پیسے لوٹ رہی ہے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کو پیغام سمیت بھیج دی ہیں اور ہم کوشش کریں گے کہ جلد ڈی آئی جی ساؤتھ سے میٹنگ کر کے اس مسئلے کو حل کی جانب لے جا سکیں۔