منگل کو اسرائیلی حملوں میں کم از کم 37 فلسطینی ہلاک

62

حماس کے زیرانتظام غزہ کی پٹی میں سول ڈیفنس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ منگل کو رفح کے مغرب میں بے گھروں کے ایک کیمپ پر اور دیگر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 37 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ ہلاکتیں اس حملے کے چند دن بعد ہوئی ہیں جس نے عالمی غم و غصے کو جنم دیا تھا۔

سول ڈیفنس کے اہل کار محمد المغییر نے کہا کہ وہ افراد “رفح کے مغرب میں بے گھر لوگوں کے خیموں کو نشانہ بنا کر کیے جانے والے ایک اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔

حماس نے کہا ہے کہ علاقے میں “اسرائیلی حملے کے نتیجے میں “درجنوں ہلاک اور زخمی” ہوئے ہیں۔

فلسطینی حکام کے مطابق، یہ حملہ ایسے میں ہوا جب اسرائیلی ٹینکوں نے رفح کے مرکز میں اس کے باوجود دراندازی کی کہ دو روز قبل جنوبی غزہ شہر کے ایک پرہجوم کیمپ پر اس کے فضائی حملے کی وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی تھی، جس میں 45 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ، اسرائیلی ٹینک “رفح شہر کے وسط میں العودہ چوراہے پر متعین تھے”۔

فلسطینی سیکورٹی کے ایک ذریعے نے بتایا کہ ٹینک وسطی رفح میں تھے، جہاں اسرائیلی فوجیوں نے اس ماہ کے شروع میں ایک متنازعہ زمینی حملہ کیا تھا۔

علاقے کے ایک رہائشی عبدالخطیب نے بتایا کہ لوگ اس وقت اپنے گھروں کے اندر ہیں کیونکہ جو بھی حرکت کرتا ہے اسے اسرائیلی ڈرون گولی مار دیتے ہیں۔

رفح میں صورت حال بدستور کشیدہ ہے جب کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیل کی جانب سے اتوار کے حملے پر بحث کے لیے ایک ہنگامی اجلاس کر رہی ہے۔

فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ ” صرف ہمارا گولہ بارود اس پیمانے کی آگ نہیں بھڑکا سکتا تھا۔”

اتوار کے اس حملے کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ، جس کے بارے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں سینکڑوں عام شہری بھی زخمی ہوئے تھے۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے رفح پر پناہ گزینوں کے کیمپ پر حملے کو ‘ناقابلِ قبول’ قرار دیا اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی اس وضاحت پر تنقید کی کہ رفح میں جو کچھ ہوا وہ ایک ‘افسوس ناک غلطی’ تھی۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ رفح حملے کو ’غلطی‘ کہنا ایک ایسا پیغام ہے جس کا مطلب ہلاک ہونے والوں، غمزدہ لوگوں اور جان بچانے کی کوشش کرنے والوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔

جل کر سیاہ ہونے والی لاشوں اور بچوں کو تیزی سے اسپتالوں میں لے جانے کے منظر نے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گتریس کو یہ اعلان کرنے پر مجبور کیا کہ “غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ یہ ہولناکی بند ہونی چاہیے۔”

اسرائیل اور حماس میں جنگ گزشتہ سال اکتوبر میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب عسکریت پسند تنظیم نے جنوبی اسرائیلی علاقے پر حملے میں تقریباً 1200 لوگوں کو ہلاک اور 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

غزہ کی حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں اب تک 36000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔