ملک ناز کی مزاحمت بلوچ قومی تاریخ کا ایک تابناک باب ہے ۔ بی این ایم

213

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے برمش ڈے کی مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ برمش ڈے بلوچ مزاحمت کی حالیہ تاریخ کا نیا باب ہے، برمش ڈے اُس بہادر ماں بی بی ملک ناز سے منسوب ہے جس نے ریاستی درندوں کے سامنے مزاحمت میں اپنی لہو بہاکر بلوچ سماج میں پاکستانی ریاستی سفاکی وحیوانیت سے قائم خوف کی فضا کو مزاحمت، حرکت اور انکار کی نور سے تبدیل کردیا۔

ترجمان نے کہا برمش ڈے منانے کا مقصد ان نونہال بچوں، بہادر ماؤں اور مزاحمت کے علمبردار بلوچ بچیوں کو خراج پیش کرنا ہے جنہوں نے بلوچ بقا، قومی حمیت اور قومی آزادی کے لیے مزاحمت میں اپنا سر دان کیا، مقابلہ کی اور امر ہوئے، یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ پاکستانی سفاکیت کا سامنا صرف بالغ افراد نہیں کررہے ہیں بلکہ معصوم بچے، خواتین اور نہتے لوگ بھی لپیٹ میں آرہے ہیں، بلوچ تاریخ ہمیشہ سے ملک ناز پیدا کرتا آیا ہے اور آئندہ بلوچ ایسی بہادر جنم دیتا رہے گا کیونکہ بلوچ سماج بانجھ نہیں بانجھ سماج وہ ہوتے ہیں جن میں حرکت نہیں ہوتی، جن میں مزاحمت نہیں ہوتی، جن میں آزادی کی تڑپ اور ولولہ نہیں ہوتی لیکن بلوچ سماج مزاحمت، انکار اور شعوری جرات سے بہرہ ور ہے ۔

مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ برمش ڈے منانے کا مقصد ملک ناز کو خراج تحسین پیش کے علاوہ پاکستان کا گھناؤنا چہرہ دنیا کے سامنے عیاں کرنا ہے، پاکستان نے جس طرح بلوچ سماج میں خوف کی فضاء قائم کرنے اور نوجوانوں کو بیگانگی اور خود غرضی کا شکار بنانے کے لیے چوروں، ڈکیتوں، منشیات فروشوں اور مذہبی انتہا پسندوں کو منظم کرکے ڈیتھ اسکواڈ کی شکل دے دی ہے اور آج بلوچستان میں پاکستانی عسکری اداروں کی سربراہی میں چلنے والا موت کا کاروبار جاری و ساری ہے لیکن یہیں سے ملک ناز اٹھتے ہیں مزاحمت کرتے ہیں اور سماج میں مزاحمت کے لیے نئی توانائی بھرتے ہیں ۔

ترجمان نے آخر میں کہا کہ ملک ناز کی مزاحمت بلوچ قومی تاریخ کا ایک تابناک باب ہے، یہ دن ہمیں منزل تک یاددلاتا ہے کہ مزاحمت ہی بقا ہے اور مزاحمت ہی سے بلوچ ایک باوقار مستقبل اور قوموں کی فہرست میں برابری کا مقام پاسکتی ہے ۔