فلسطینی ریاست یکطرفہ تسلیم کرنے سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حاصل ہونی چاہیے – وائٹ ہاؤس

100

امریکی صدر جو بائیڈن کا خیال ہے کہ فلسطینی ریاست کو یک طرفہ تسلیم کرنے سے نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہئے۔ یہ بات وائٹ ہاؤس نے آئرلینڈ، اسپین اور ناروے کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہی کہ وہ اس ماہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے۔

واشنگٹن کا ردعمل بظاہر اس بارے میں فکر مندی کا ایک اشارہ تھا کہ تین یورپی ملکوں نے ایک ایسی فلسطینی ریاست کو یک طرفہ طور پر تسلیم کرنے کے ارادے کا اعلان کیا، جس کا عملی طور پر کوئی وجود نہیں ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے معمول کی ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ہر ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اپنا فیصلہ خود کر سکتا ہے، لیکن بائیڈن کا خیال ہے کہ فریقین کے براہ راست مذاکرات ہی بہترین طریقہ ہے۔

سلیوان نے کہا، “صدر بائیڈن کا خیال ہے کہ دو ریاستی حل جو اسرائیل کی سلامتی اور فلسطینی لوگوں کے لیے وقار اور سلامتی کے مستقبل کی ضمانت دیتا ہے، خطے میں ہر ایک کے لیے پائدار سیکیورٹی اور استحکام لانے کا بہترین طریقہ ہے۔”

سلیوان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا امریکہ کو اس بات کی فکر ہے کہ دوسرے ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے میں تینوں ملکوں کی تقلید کر سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ امریکہ شراکت داروں کو اپنے مستقل موقف سے آگاہ کرے گا ” دیکھتے ہیں کہ کیا سامنے آتا ہے۔”

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کا اعلان سب سے پہلے ناروے کے وزیرِ اعظم جونس گاہر اسٹور نے کیا۔ بدھ کو انہوں نے کہا کہ ناروے سرکاری طور پر 28 مئی کو فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لے گا اور ان کا ملک ‘عرب امن منصوبے’ کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کیے بغیر مشرقِ وسطیٰ میں امن نہیں آ سکتا۔ فلسطین کا یہ بنیادی حق ہے کہ اسے ایک آزاد ریاست تسلیم کیا جائے۔

ناروے کے بعد بدھ کو آئرلینڈ کے وزیرِ اعظم سائمن ہیرس نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ ناروے اور اسپین سے بات چیت کے بعد کیا ہے۔

اسپین کے وزیرِ اعظم پیڈرو سینچز نے بھی اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک فلسطین کو 28 مئی کو بطور ریاست تسلیم کر لے گا۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔

اسرائیل کا ردِ عمل

تین ملکوں کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے اعلانات کے بعد اسرائیل نے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

اسرائیلی وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے آئرلینڈ اور ناروے میں اپنے سفیروں کو فوری طور پر وطن واپس آنے کے احکامات دے دیے ہیں۔

فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے متعلق ایسے موقع پر اعلانات سامنے آ رہے ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان سات ماہ سے جاری جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 35 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ جنگ کے دوران 14 ہزار جنگجو اور 16 ہزار شہری مارے گئے ہیں۔ تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے کوئی شواہد پیش نہیں کیے ہیں۔