سی ٹی ڈی میرے بیٹے کے ساتھ بالاچ مولابخش جیسا کوئی انہونی نہ کریں، بیٹے سے ملاقات کرائی جائے – والدہ حیات جمعہ

198

آپسر کولوائی بازار سے لاپتہ کیے گئے حیات ولد جمعہ کی والدہ نے حیات جمعہ پر سی ٹی ڈی کے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا بیٹا گھر میں سویا ہوا تھا جب انہیں گھر سے زبردستی لاپتہ کیا گیا اور پھر سی ٹی ڈی نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ان پر بم رکھنے اور دیگر الزامات لگائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حیات جمعہ کئی دنوں سے ڈینگی بخار کے باعث گھر سے باہر نہیں نکلے تھے جس رات انہیں جبری گمشدہ کیا گیا اس رات بھی وہ بخار میں مبتلا تھے۔

حیات جمعہ کی والدہ نے عدلیہ سے حیات کے ساتھ ملاقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ خدشہ ہے کہ سی ٹی ڈی میرے بیٹے کے ساتھ بالاچ مولابخش جیسا کوئی انہونی نہ کریں اس لیے میں چاہتی ہوں کہ ان کے ساتھ میری ملاقات کرائی جائے تاکہ میں ان کی خیریت سے باخبر رہ سکوں۔

انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کو سوتے ہوئے رات کی تاریکی میں لاپتہ کرنے کے بعد ان پر بے جا الزامات لگانا تشویش کا باعث ہے، میرا بیٹا ڈینگی کے سبب بیمار بھی ہے اس لیے مجھے ان کی صحت کے متعلق اور زیادہ خدشات ہیں۔

خیال رہے کہ گیارہ مئی کو ریسٹ ہاؤس بازار آپسر تربت پاکستانی فوج نے رات گئے چھاپہ مارکر یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنس سے فارغ التحصیل حیات بلوچ کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا۔

سی ٹی ڈی نے مذکورہ لاپتہ شخص پہ اسباب سنگیں الزامات لگاتے ہوئے اس کی گرفتاری ظاہر کردی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال 29 اکتوبر کی رات کو تربت سے بالاچ مولابخش کو ان کے گھر سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا تھا۔ اور 21 نومبر کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے انہیں عدالت میں پیش کرکے 10 دن کی ریمانڈ بھی حاصل کی۔

23 نومبر کو بالاچ سمیت چار نوجوانوں کو مسلح مقابلے میں مارنے کا سی ٹی ڈی نے جھوٹا دعویٰ کیا ہے جسکے خلاف لواحقین نے پہلے تربت میں دھرنا دیئے اور پھر تربت سے لانگ مارچ کرکے اسلام آباد پہنچے اور وہیں طویل دھرنا دیا گیا تھا۔