راشد حسین بلوچ کی عدم بازیابی، سوشل میڈیا کیمپئن کا انعقاد

165

بلوچ سیاسی و سماجی کارکن کی طویل جبری گمشدگی و عدم بازیابی کے خلاف سوشل میڈیا مہم میں درجنوں سیاسی، انسانی حقوق کے کارکنان و رہنماؤں نے راشد حسین کی بازیابی کا مطالبہ کیا-

جمعہ کے روز سینکڑوں سوشل میڈیا صارفین نے ایک سوشل میڈیا مہم میں شامل ہوئے جس میں بلوچ کارکن راشد حسین کے لیے انصاف اور منصفانہ ٹرائل کا مطالبہ کیا گیا۔

‏#SaveRashidHussain ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے، انسانی حقوق کے کارکنوں، سیاسی رہنماؤں، و دیگر نے راشد حسین کے کیس کی سماعتوں کو بار بار منسوخ کرنے پر پاکستانی حکومت بالخصوص عدالتوں پر تنقید کی۔

2017 سے متحدہ عرب امارات میں مقیم خود ساختہ جلاوطن بلوچ کارکن راشد حسین کو متحدہ عرب امارات کی خفیہ پولیس نے 26 دسمبر 2018 کو شارجہ شہر کے قریب سے گرفتار کیا تھا۔ اس کی گرفتاری کے سرکاری دعوؤں کے باوجود چھ ماہ تک اس خفیہ حراست میں نامعلوم مقام پر رکھا گیا تاہم چھ مہینے بعد جون 2019 میں سی ٹی ڈی کراچی نے راشد حسین کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا-

راشد حسین کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان کی بیک چینل ڈپلومیسی کے ذریعے قانونی دستاویزات کے بغیر متحدہ عرب امارات سے غیر قانونی طور پر پاکستان لایا گیا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ راشد اس وقت پاکستان میں بہت سے دوسرے بلوچ کارکنوں کی طرح ایک نامعلوم مقام پر پاکستانی فوج کی تحویل میں ہے۔

اس سوشل میڈیا کیمپئن جس میں درجنوں افراد نے حصہ لیا بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ماہ رنگ بلوچ نے راشد کی والدہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج اور دھرنوں کے ذریعے ان کی انتھک انصاف کے مطالبے کی کوششوں کو اجاگر کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء سمی دین بلوچ نے اس حوالے سے کہا راشد حسین کی والدہ گذشتہ چھ سالوں سے اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی ریلیوں مظاہروں میں شریک ہے۔ پاکستان میں ایسا کوئی ادارہ کوئی دروازہ نہیں جو اس ماں نے اپنے بیٹے کے لیے نہ کھٹکٹایا ہو، اعلیٰ عدالتوں تک گئی ہے مگر اس ماں کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے حالانکہ کے راشد حسین کی جبری گمشدگی کے حوالے سے مکمل دستاویزی ثبوت موجود ہیں مگر چھ سال گزرنے کے باوجود ایک ماں کو اپنے ہی بیٹے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی جارہی ہے کہ وہ کہاں ہے اور کس حال میں ہے ۔

اسی طرح ڈیفنس آف ہیومن رائٹس پاکستان نے راشد حسین کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے دبئی سے لاپتہ ہونے کے بعد بلوچستان کے نوشکی ایئرپورٹ لانے کے بعد ان کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

سابق سینیٹر اور پشتون سیاسی رہنما افراسیاب خٹک نے پاکستان میں بلوچ قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک کی مذمت کرتے ہوئے انسانی حقوق کے تنظیموں پر زور دیا کہ وہ راشد حسین کے لیے آواز بلند کریں جبکہ سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے جبری گمشدگیوں سے نمٹنے، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور متاثرین کے خاندانوں کو معاشی مدد فراہم کرنے کے لیے قانون سازی پر زور دیا۔

اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں راشد حسین بلوچ جبری گمشدگی کیس کی پیروی کرنے والی وکیل و انسانی حقوق کے کارکن ایمان مزاری کا کہنا تھا راشد کو 22.06.2019 کو متحدہ عرب امارات سے اغواء کرکے پاکستان کے حوالے کیا گیا جبکہ انکے پاکستان لائے جانے کے تمام تر ثبوت موجود ہیں تاہم وہ پاکستان پہنچنے کے بعد سے جبری لاپتہ ہیں –

ایمان مزاری کے مطابق راشد حسین کی والدہ اپنے بیٹے کی جبری گمشدگی کے جوابات کی تلاش میں ہر پریس کلب اور ہر عدالت میں گئی بلوچ نسل کشی کے خلاف لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد میں انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا اور مارا پیٹا گیا۔

ایمان مزاری نے مزید کہا راشد حسین کی والدہ بہت بہادر ہیں انکے ساتھ ریاست نے جانب سے جو رویہ رواں رکھا ہے اور عدالتوں میں جو مشکلات کا سامنا انھیں کرنا پڑتی ہے اسکے باوجود وہ بیٹے کی بازیابی کے لئے مظبوطی سے کھڑی ہیں-

متحدہ قومی موؤمنٹ کے رہنماء الطاف حسین نے پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ چھ سال سے لاپتہ بلوچ نوجوان راشد حسین بلوچ کی بوڑھی ماں کی فریاد پر ریاست کی بے حسی انتہائی شرمناک ہے۔ راشد حسین بلوچ کو قانون کے تحت عدالت میں پیش کیا جائے۔ میں راشد حسین بلوچ سمیت تمام لاپتہ بلوچوں کےاہل خانہ اور مظلوم بلوچ عوام کے ساتھ ہوں

بلوچ وائس فار جسٹس کے زیر اہتمام، سوشل میڈیا مہم میں سینکڑوں کارکنوں، صحافیوں، اور لاپتہ بلوچ افراد کے اہل خانہ نے شرکت کی، جو سب راشد حسین کے لیے انصاف اور اس کی محفوظ رہائی کا مطالبہ کررہے تھیں۔

راشد حسین کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے اس موقع پر سوشل میڈیا کیمپئن میں حصہ لینے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ گذشتہ چھ سالوں سے بھائی کی عدم بازیابی اور عدالتوں کے رویہ سے اذیت کا شکار ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کے ادارے انکے بھائی کی بازیابی میں کردار ادا کریں-