دکی: سرکاری حمایت یافتہ افراد پر مسلح حملہ

406

بلوچستان کے علاقے دکی میں مسلح افراد نے سرکاری حمایت یافتہ افراد کو ایک حملے میں نشانہ بنایا ہے۔ مسلح جتھے کے افراد سمیت مجموعی طور پر پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

حملہ گذشتہ رات بارہ بجے کے بعد میر عثمان ترین کول مائنز پر ہوا۔

علاقائی ذرائع کے مطابق مسلح افراد نے موٹرسائیکل پر گشت کرنے والے سرکاری حمایت یافتہ مسلح افراد پر فائرنگ کی جس سے دو افراد زخمی ہوگئے جبکہ بعدازاں رہائشی کمروں پر دستی بم پھینکے گئے جس کے نتیجے میں مزید تین افراد زخمی ہوگئے۔

حکام کے مطابق زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد لورالائی منتقل کردیا گیا ہے۔

واضح رہے مارچ میں کول مائنز کمیٹی کا اجلاس ایف سی چھاؤنی دکی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستانی فوج کے افسران، کول مائنز اونرز اور آل پاکستان مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن کے صوبائی اور ضلعی رہنماؤں  نے شرکت کی تھی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کوئلہ کانکنوں کے اغواء اور اس سے قبل پیش آنے والے واقعات کی تدارک کے لئے مسلح گروہ تشکیل دیا جائے گا جو پاکستانی فورسز کے ساتھ ملکر کول مائنز کی حفاظت یقینی بنائے گی اور اسکے علاوہ ہر پیٹی ٹھیکیدار سمیت ہر کان مالک اپنے ہالج پر ایک پرائیوٹ سیکورٹی اہلکار تعینات کرکے سرچ لائٹ کو یقینی بنائیگا۔

خیال رہے بلوچستان کے کوئلہ کانوں سے ایک بڑی رقم پاکستانی فورسز فرنٹیئر کور کو سیکورٹی دینے کے حوالے سے جاتی ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

سال 2019 میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ایچ آر سی پی مشن کو پتہ چلا کہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز فی ٹن پیداوار پر سیکیورٹی محصول وصول کرتی ہیں جوسرکاری طورپرلاگو نہیں ہے اور کانوں کے مالکان اور مزدور یونینوں کی نظرمیں یہ بھتہ ہے۔