خضدار: پولیس کی جانب سے قتل کو حادثہ قرار دینے پر لواحقین کا دھرنا

223

گذشتہ روز خضدار زیروپوائنٹ کے ایریا میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے محمد اشرف بزنجو نامی نوجوان مارا گیا۔ جبکہ حملہ آور فرار ہوگئے۔

قتل کے بعد مقتول کی لاش ٹیچنگ اسپتال خضدار لائی گئی مقامی انتظامیہ کی ضروری کاروائی کے بعد مقتول کی نعش کو ورثاء کے حوالے کردی گئی۔

بعدازاں خضدار پولیس کی جانب سے ایک تردیدی نیوز چلائی گئی کہ “جہاں محمد اشرف بزنجو کا موت قتل نہیں بلکہ حادثاتی طور پر پیش آئی ہے” جس پر مقتول کے اہلخانہ نے لاش کو نال سے دوبارہ لاکر شاہراہ پر دکھ دی اور دھرنے میں بیٹھ گئی اور ورثاء کا خضدار انتظامیہ کی اس جانب دارانہ خیالات پر سخت غم وغصے کا اظہار کیاگیا اور احتجاجاً شاہراہ کو آمدورفت کیلئے بند کردی۔

بعدازان انتظامیہ نے جاکر ورثاء سے مذاکرات کرکے انکے مطالبات کو مان لیا اور مقتول کے قاتلوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کیلئے کامیاب مذاکرات کئے گئے۔

اس موقع پر مقتول کے ورثاء نے خضدار کے مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مقتول محمد اشرف بزنجو کو قتل کیا گیا ہے اور خضدار پولیس کی تردیدی بیان دینے پر ہم پرسخت گران گزری ہے اور قتل کو غلط رنگ دینے کی کوشش پر احتجاجاً نعش کو سڑک پر رکھ کر انتظامیہ کی جانب دارانہ عمل کے خلاف احتجاج کردی اور احتجاج کے بعد انتظامیہ نے کامیاب مذاکرات کرکے ہمارے مطالبات کو مان لیاہے اور مقتول کے قتل کی ایف آئی آر سمیت ملزمان کی گرفتاری بھی مزاکرات میں شامل تھے ۔

مذاکرات کے بعد مقتول کے ورثاءلاش کو دفنانے کیلئے پھر نال لیکر گئے اور شاہراہ کو ٹریفک کیلئے کھول دی۔