جنوبی وزیرستان کی تحصیل لدھا میں ایک ڈرون حملے کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت پانچ افراد جانبحق جبکہ دو زخمی ہوئے ہیں۔
ڈرون حملہ لدھا کے علاقے تنگی بدینزائی میں کیا گیا ہے۔ حملے میں خواتین اور بچے سمیت 5 افراد جانبحق جبکہ دو خواتین زخمی ہوگئے۔
ڈرون حملے میں جانبحق ہونے والوں کی شناخت بانوت خان، رابعہ خان، 17 سالہ شازیب خان، 13 سالہ عُظمہ اور 4 سالہ راجمہ کے ناموں سے ہوئی ہے جبکہ زخمیوں کو ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کیا گیا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے متاثرہ خاندان حال ہی میں گرمیاں گزارنے کے لیے ڈیرہ اسماعیل خان سے آئی تھی۔
مقامی صحافیوں کے مطابق ڈرون حملہ گذشتہ شب تین بجے کے قریب کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ حکام اس واقعہ کو آئی ای ڈی دھماکہ قرار دے رہے ہیں۔
تاہم مقامی سیاسی و سماجی کارکن حکام کے اس دعوی کی تردید کرچکے ہیں۔
عالم زیب محسود نے سوشل میڈیا اکاونٹ ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں واضح کرتا چلوں کہ یہ ڈرون حملہ تھا، پچھلے سال بھی ڈرون حملے کو مارٹر حملہ قرار دیا گیا تھا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ اس معاملے کو کیوں چھپایا جا رہا ہے۔ اب وہ اسے آئی ای ڈی دھماکہ کہہ رہے ہیں، مزید کتنے جھوٹ بولیں گے۔ مضحکہ خیز، کیا ان کے بچے نہیں ہیں؟
جمال الدین نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ خاندان گرمی میں اضافے کی وجہ سے اپنے علاقے واپس منتقل ہوا تھا لیکن اسے گذشتہ شب ڈرون حملے کا نشانہ بنایا ہے۔