جنرل شیر محمد مری کے اکتیسویں برسی کے مناسبت سے ان کے مزار حاضری، پھول نچاور اور چادر چڑھائی گئی

253

بلوچ گوریلا کمانڈر جنرل شیر محمد مری کے اکتیسویں برسی کی مناسبت سے نیصوبہ قبرستان، کوہلو میں ان کے مزار پر پھول کشائی اور چادر چڑھائی گئی۔

شرکاء نے جنرل شیر محمد مری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے لیے خصوصی دعا کی گئی، اس موقعے پر کوہلو کے سماجی رہنماء میر نعمت مری، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مولا بخش مری، بی ایس او بچار کے صدر حیر بیار مری، بی ایس او کوہلو کے رہنماء ایم آر خان، کامریڈ عطاء اللہ مری اور صحافی نذر بلوچ سمیت کثیر تعداد میں نوجوان موجود تھے جہاں شرکاء نے جنرل شیر محمد مری کا چھوڑا ہوا سفر منزل مقصود تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا۔

خیال رہے جنرل شیر محمد مری 25 جون 1935 کو پیدا ہوئے تھے جو 11 مئی 1993ء کو دہلی میں وفات پاگئے، معروف گوریلا کمانڈر شیر محمد مری نواب خیر بخش مری کے دیرینہ ساتھی تھے، ان کی شہرت کا آغاز 1946ء میں اس وقت ہوا جب انہوں نے میر نہالان خان بجارانی کے ساتھ مل کر مظلوم پارٹی کی بنیاد رکھی، انہوں نے کوہلو کے مقام پر پارٹی کا پہلا کنوینشن منعقد کیا جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے یہ اجلاس ان کی گرفتاری کی باعث بنی۔

پاکستان کے قیام کے بعد ایوب خان کے دور میں جب بلوچستان پر فوج کشی کی گئی تو جنرل شیر محمد مری نے اس کے خلاف مسلح جدوجہد کی جس پر نواب اکبر بگٹی نے انہیں جنرل شیروف کا خطاب دیا۔

1961ء سے 1966ء تک ان کی جدوجہد کا یہ سلسلہ جاری رہا، 1973ء میں انہیں حیدرآباد سازش کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تاہم جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے دور میں 5 فروری 1978ء کو انہیں رہا کردیا گیا، اور انیس سو چھیاسی 1986 میں لندن گئے، بعد میں وہاں سے افغانستان چلے گئے اور انیس سو اٹھاسی 1988 میں کابل چلے گئے، جب افغانستان میں ڈاکٹر نجیب اللہ کی حکومت ختم ہوئی تو جنرل شیروف مری دلی چلے گئے اور وہاں سے پاکستان آئے اور تھوڑے ہی عرصے بعد علاج کے لیے دوبارہ دہلی گئے جہاں 11 مئی سن 1993 کو ان کا انتقال ہوا اور ان کی میت کوہلو میں ان کے آبائی قبرستان نیصوبہ میں سپردِ خاک کردیا گیا۔