جیئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن، جسقم ، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور سندھ سجاگی فورم کے جاری بیان کے مطابق پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری لاپتا کیئے گئے سندھی قومپرست کارکن بشیر شر ، یوسف شر اور دریاخان برہمانی سمیت تمام لاپتا افراد کی بازیابی کے لیئے سندھ بھر میں احتجاج کیئے گئے۔
بیان کے مطابق کراچی میں وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ ، سندھ سجاگی فورم اور جیئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی جانب سے ریگل چوک سے کراچی پریس کلب تک ریلی نکالی گئی، جس کی رہنمائی سارنگ جویو ، سہنی جویو ، مُرک شر ، عروج برہمانی ، سعید چانڈیو، عائشہ سرگانی اور دیگر رہنمائوں نے کی۔
کراچی پریس کلب پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست سندھ اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی شدید پائمالی کر رہی ہے۔ گذشتہ ایک ہفتے میں چار سے زائد سندھی کارکنان کو اٹھاکر جبری لاپتا کردیا گیا ہے۔ جن میں معصوم شاگرد بشیر شر ، یوسف شر اور قومپرست کارکن دریاخان برہمانی و ویگر شامل ہیں جبکہ گذشتہ سات سالوں میں سندھ بھر سے 500 سے زائد سندھی قومپرست کارکنان کو اٹھاکر جبری لاپتا کردیا گیا ہے۔
جن میں قومپرست رہنما ایوب کاندھڑو ، مرتضیٰ جونیجو، انصاف دایو، پی کے زہرانی، سرویچ نوحانی، سہیل رضا بھٹی، ساجن ملوکانی، شوکت ملوکانی، نعیم ملوکانی، ظفر چانڈیو، آکاش ٹگڑ سمیت درجنوں جبری لاپتا کارکن شامل ہیں۔ ہم اقوامِ متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشل سمیت دنیا کے تمام انسانی حقوق کے اداروں کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ سندھ میں انسانی حقوق کی پائمالی ، جبری گمشدگیوں اور نسل کشی کا نوٹس لیں جبکہ ہمارا احتجاج بشیر شر سمیت تمام لاپتا افراد کی بازیابی تک جاری رہے گا۔
حیدرآباد میں جساف ، جسقم اور سندھ سجاگی فورم کی جانب سے حیدآباد پریس کلب پر تاج جویو ، محب آزاد اور مہران میرانی کی رہنمائی میں احتجاج کیا گیا۔
دوسری جانب جساف جسقم آریسر کی جانب سے پڈ عیدن، نوشہروفیروز، گھوٹکی، عمرکوٹ، قمبرشہدادکوٹ، خیرپورمیرس اور اوباوڑو سمیت سندھ کے متعدد شہروں میں احتجاج کیئے گئے۔