جامعہ بلوچستان مالی بحران کا شکار، اساتذہ، و ملازمین سراپا احتجاج

75

بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ و دیگر ملازمین کی تنخواہوں کی عدم فراہمی و انتظامیہ کی ضابطگیوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرائی گئی-

جوائنٹ ایکشن کمیٹی بلوچستان یونیورسٹی کے زیر اہتمام بلوچستان یونیورسٹی کو درپیش مالی بحران جس کے باعث یونیورسٹی میں ڈیوٹی سرانجام دینے والے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور یونیورسٹی کے زیر اہتمام سینٹرز کے ملازمین کو تنخواہوں اور پنشنز کی عدم ادائیگی اور انکے مستقل حل کے لئے بلوچستان یونیورسٹی کےمین گیٹ سریاب روڈ کے مقام پر احتجاجی کیمپ میں 74ویں روز کو بھی دھرنا جاری رہا۔

علاوہ ازیں مظاہرین نے کوئٹہ سریاب روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی اور مظاہرہ کیا گیا-

اس موقع احتجاج کرنے والے بلوچستان یونیورسٹی ملازمین کا کہنا تھا کہ تنخواہوں اور پنشنز کی عدم ادائیگی بنیادی انسانی حقوق اور آئین میں درج قوانین کی خلاف ورزی ہے گذشتہ کئی عرصے خاصکر گذشتہ 74 دنوں سے اساتذہ کرام اور ملازمین نے پرامن طریقے سے جامعہ کے مین گیٹ پر اپنے تنخواہوں کی ادائیگی کےلئے احتجاجی کیمپ میں دھرنا و احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں ہمیں گذشتہ چند مہینوں کی مکمل تنخواہیں اور پینشنز کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے-

اساتذہ نے اعلان کیا ہے کہ پرسوں بروز جمعرات کو احتجاجی کیمپ مین سریاب روڈپر لگایا جائے گا اور سریاب روڈ کو مکمل طور پر بلاک کیا جائے گا-

مقررین نے وزیر اعلیٰ و گورنر بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جامعہ بلوچستان، سمیت اس کے زیر اہتمام سینٹرز کو درپیش سخت مالی بحران کی مستقل حل کےلئے آنے والے سالانہ بجٹ میں کم ازکم دس ارب روپے اور انڈونمنٹ فنڈز کے لئے پانچ ارب روپے مختص کریں، اور ملازمین کے تنخواہوں کی ادائیگی کےلئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی کے اعلان کے مطابق فوری طور پر بیل آوٹ پیکیج جاری کیا جائے تاکہ عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی ممکن ہوسکے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان نے پرنٹ والیکٹرونک اور سوشل میڈیا کے نمائندوں سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے احتجاجی تحریک کو بھر پور گوریج کی استدعا کی گئی ہے۔