تربت سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے نوجوانوں کے لواحقین انتظامیہ کے رویے سے مایوس، احتجاج کا اعلان
بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت سے تعلق رکھنے والے افراد نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے گذشتہ دنوں تربت سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے محمد صالح ولد طارق، امتیاز ولد اقبال، وسیم ولد حسن اور اعجاز ولد امید کی عدم بازیابی اور انتظامیہ کے رویے کی مذمت کی ہے-
مذکورہ چاروں نوجوانوں کو رواں مہینے 17 اور 18 مئی کی درمیانی شب تربت کے علاقے آبسر سے پاکستانی فورسز نے حراست بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھیں جو تاحال منظرعام پر نہیں آسکے ہیں-
لواحقین کے مطابق رواں مہینے پاکستانی فورسز نے انکے گھروں پر دھاوا بولتے ہوئے چار نوجوانوں کو حراست بعد اپنے ہمراہ لے گئے واقعہ کے خلاف پریس کانفرنس کی اور علاقے کے انتظامیہ سے بھی ملے تاہم بار بار تسلی کے باوجود کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے-
جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے نوجوانوں کے لواحقین کے مطابق واقعہ کے حوالے سے انھیں بار بار انتظامیہ نے تسلی دی کہ انکے پیارے واپس آئینگے تاہم چاروں نوجوان تاحال منظرعام پر نہیں آسکے ہیں-
لواحقین کے مطابق پولیس نے واقعہ کے حوالے سے یہ کہتے ہوئے ایف آئی آر کرنے سے انکار کردیا ہے کہ جبری گمشدگیوں کی ایف آئی آر درج نہیں ہوگی۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ اگر کل کو سی ٹی ڈی نے جھوٹے الزام لگائے تو پولیس ہمارے پیاروں پر ضرور ایف آئی آر درج کریگی-
لواحقین کا کہنا ہے کہ چاروں نوجوان زمباد گاڑی کے ڈرائیور ہیں۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ اگر چاروں نوجوان منظرعام پر نہیں آئیں تو لواحقین ڈی سی آفس اور مرکزی شاہراہ پر دھرنا دیکر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائینگے۔