تربت: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ڈی بلوچ پہ دھرنا جاری

203

بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز نے انتظامیہ کی جانب سے دی گئی یقین دہانی اور دیئے گئے وقت کے ختم ہونے کے بعد لواحقین نے ایک بار پھر ڈی بلوچ کے مقام پر دھرنا دیا ہے۔

دھرنے کے باعث دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔

اہلخانہ کے مطابق رواں ماہ سترہ تاریخ کو رات گئے پاکستانی فوج نے تربت میری کلات کے مقام پر گھر پر چھاپہ مار کر قدیر سجاد اور صغیر سجاد دونوں بھائیوں کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تاہم کچھ دیر بعد قدیر سجاد کو رہا کردیا گیا جبکہ صغیر تاحال لاپتہ ہیں۔

اہلخانہ کے مطابق جبری گمشدگی کے اگلے روز ہم نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جہاں انتظامیہ نے دو دن کی مہلت مانگی تھی اور وہ ہم نے دی، تاہم وقت گزرنے کے بعد ہمیں انتظامیہ کی جانب سے ہمارے پیاروں کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہے۔

صغیر سجاد کو رواں ہفتے گھر سے ان کے بھائی قدیر سجاد کے ہمراہ لاپتہ کیا گیا تاہم بعد میں قدیر کو رہا کیا گیا۔

صغیر سجاد کی بازیابی کے لیے فیملی نے اس سے قبل بھی ڈی بلوچ پوائنٹ پر ایم ایٹ شاہراہ پر دھرنا دے کر روڈ بلاک کردیا تھا مگر انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کردیا گیا۔

اہلخانہ کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے صغیر کے بازیابی کی مسلسل وعدہ خلافی پر مجبور ہوکر سی پیک شاہراہ بند کررہے ہیں اگر صغیر کو باحفاظت بازیاب نہیں کیا گیا تو احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ کل بھی 8 مہینے قبل 30 ستمبر 2023 کو میری سے رات کے ایک بجے پاکستانی فورسز نے جبری حراست میں لینے کے بعد لاپتہ سمیع اللہ کے اہلخانہ نے دھرنا دےکر ڈی بلوچ کو بلاک کیا تھا تاہم انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کرکے شاہراہ کو بعدازاں چھوڑ دیا گیا۔