بلوچستان میں جبری گمشدگیوں پہ عالمی اداروں کی خاموشی تشویشناک ہے ۔ والدہ لاپتہ کبیر بلوچ

92

لاپتہ کبیر بلوچ کی والدہ نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے حوالے سے بین الاقوامی اداروں اور خود ساختہ مہذب اقوام کی طویل خاموشی تشویشناک ہے۔ میرا بیٹا کبیر بلوچ اپنے دو ساتھیوں مشتاق اور عطاء بلوچ سمیت 15 سال سے لاپتہ ہیں، کبیر بلوچ و اس کے ساتھیوں کی جبری گمشدگی کی غیر انسانی معاملہ پر پاکستانی و بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں، عدالتوں اور کمیشنوں کی رویہ اور کردار انتہائی افسوسناک ہے۔ ان اداروں کی یہ رویہ انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھنے میں ناکامی کو اجاگر کرتا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور علمبرداروں کو اس طرح کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کی فوری ضرورت پر زور دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے دعویدار جبری گمشدگیوں کے معاملے پر کردار اور مسلسل لاتعلقی صرف متاثرین کے مصائب کو برقرار رکھتی ہے اور مجرموں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی خاموشی کو توڑیں اور انصاف، احتساب کے لئے اقدامات اٹھائیں اور جبری گمشدگیوں اور نسل کشی سے تمام افراد کے تحفظ کی وکالت کریں۔