بلوچستان اور گوادر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ سعید فیض

334

بی این پی عوامی کے مرکزی سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ سعید فیض نے پریس کلب گوادر میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مقتدرہ اعلیٰ تک یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے اندر جو سامراجی پالیسیاں ہیں ہم ان تمام پالیسیوں کو پہلے بھی مسترد کرچکے ہیں اور آج بھی نوآبادیاتی طرز حکمرانی کی مخالفت کے لئے تیار ہیں کیونکہ ہم نے اپنی سرزمین کی بقا اور بلوچ قوم کی سالمیت کے ساتھ جینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر کو عالمی منڈی میں فروخت کرنے اور مقامی آبادی کو یہاں سے بے دخل کرنے کے لئے اسلام آباد کے حکمرانوں کی طرف سے نت نئے ہتھکنڈے اور سازشیں کی جارہی ہیں جن سے ہم بخوبی آگاہ ہیں گوادر باڑ منصوبہ اسی سلسلے کی کڑی ہے جسے ہم یہاں کی مقامی آبادی کا معاشی سمیت عوام کی آئینی حقوق، حق آسائش اور ان کی آزادانہ نقل و حمل پر قدغن سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ویسے بلوچستان میں کئی دفعہ فوج کشی کی گئی مگر اس وقت صوبے بھر میں اغواء نما گرفتاریاں جاری ہیں اس بیچ جب لوگ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے سراپا احتجاج ہیں تو لوگوں کو آئینی اور پرامن جمہوری احتجاج سے روکنے کے لئے ان کو کسی باڑ یا دیوار اور خاردار کے اندر محصور بناکر ان سے احتجاج کا حق بھی چھینا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر میں باڑ لگانے کے عمل کو ہم گہری سازش سمجھتے ہیں جس کے پس پردہ مقاصد گوادر کو مکران اور بلوچستان سے علیٰحدہ کرنا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تین سو اضلاع ہیں صرف گوادر میں کیوں باڑ لگانے کی ضرورت پیش آئی ہے۔ کیا گوادر شہر کو تینوں اطراف سے بند کرکے اسے مہاجرین کی پناہ گاہ بنایا جائے گا۔ کیا تمام شاہراہیں بند کرکے مقامی لوگوں ایک ہی انٹرنس کے اندر لائن پر لگایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے سے سیکورٹی حصار میں ہیں گوادر شہر کے چھپے چھپے پر سیکورٹی چیک پوسٹ لگے ہوئے ہیں جہاں پر ہر راہ گیر اور مسافروں کو تنگ کیا جاتا ہے بادی النظر میں گوادر باڑ آزادانہ تجارت کی پالیسی نہیں بل کہ عسکری پالیسی کا آئینہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی گوادر میں باڑ لگانے کا کام شروع ہوا تھا مگر عوامی سطح پر اس کی بھرپور مخالفت کی گئی اور ہائی کورٹ بلوچستان نے عوامی مدعا سن کر مثبت فیصلہ دیا لیکن اس کے باوجود پھر عوام کے جذبات سے کھیلا جارہا ہے جو قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر باڑ کا منصوبہ ہو یا جنوبی بلوچستان کا نعرہ یہ نوآبادیاتی پالیسیوں کا تسلسل ہے جس طرح برطانوی سامراج نے ہندوستان کو اپنی کالونی بناکر اس کے وسائل لوٹے ایسا سلوک بلوچستان کے ساتھ بھی کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ اس کے خلاف مزاحمت کرے گی اور ضرور کرے گی ہم بلوچستان اور گوادر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں عوام سے اپیل ہے کہ وہ متحد ہوکر اس منصوبے کو مسترد کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گوادر میں باڑ لگانے کا عمل فوری طور پر روکا جائے۔