ایک زندہ خواب
تحریر: فرید بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
ایک خواب جو ابھی تک زندہ ہے ہمارے اردگرد وہ نوجوان اپنے شباب میں ایک سیاسی فلسفہ کا ہنر رکھتا ہے وہ اپنی اس مہارت تامہ کی بناء پر دور دراز کے لوگوں کو پہچانتا ہے اور ان سے واقف ہے اپنی جہد مسلسل میں کامیاب نظر آتا ہے ، آج وہ ایک زندہ جاوید خواب ہے ، یہ قوت ارادی اور مشکلات اور چیلنجز کو قابو کرنے کی صلاحیت اس شخص میں بدرجہ اتم موجود تھی بہت کم لوگوں میں یہ وصف تھا۔
اس کے خواب نئے مقاصد کے حصول اور کسی شخص کی زندگی میں ایک نئے باب کے آغاز کی جدو جہد تھی ، وہ عوام میں مثبت تبدیلی لانے اور اپنے نظریے کو فروغ دینا کا خوب تھا اس خواب کو تعبیر دینے اور اسے زندہ کرنے کی حتی الامکان کوششیں کی اور اپنی جان صرف کرنے میں کوتاہی نہ برتی ، اس نے اپنے لئے ایک نئے جنم کا تہیہ کیا اور خواب کو دوبارہ زندہ کیا ۔ اس سوچ و فکر کی ایک زندہ مثال ایک استاد ہے جو دوبارہ۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر دوبارہ زندہ ہونے کا خواب دیکھنا ایک روشن مستقبل کی امید، اس امید کو بڑھانا اور ہمت اور اعتماد کے ساتھ مواقع اور چیلنجز کا سامنا کرنا جان جوکھوں کا کام تھا۔
یہ ممکن ہے کہ یہ خواب زندگی میں ایک بڑی تبدیلی لانے کی خواہش کا اظہار ہے یہ اظہار بہت قبل کر چکے ہیں اب
یہ خواب مشکل اور ناممکن حالات میں بھی لوگوں میں تبدیلی اور پروازی میں امید اور یقین لا سکتا ہے ، خواب اس بات کی بھی نشاندہی کر سکتا ہے کہ اسے اپنی خواہشات کو پس پشت ڈال کر اجتماعی سوچ میں تبدیل کرنا اور اپنے ذاتی مقاصد کو ترک کر کے ایک قومی و ملی مقاصد کا حصول اور اس تک رسائی ہو اسی مقصد کو لے کر اس خواب کو زندہ کرنا۔
یہ کھلی آنکھوں کا خواب ہے جسے وہ تعبیری سانچے میں ڈھالنا ہے
میں ایک ایسے دوست کا ذکر کر رہا ہوں جس نے خواب دیکھا بعد ازاں اسے خواب نہیں بلکہ حقیقت کی نگاہ سے دیکھا ، سوچا اور غور فکر کیا
ہم جیسوں کو سوچنے اور تدبر کرنے کی فرصت ہی کہاں ؟ اپنا معاشرہ جو غلامی کے سلاسل میں بندھا ہوا ہے اور اس طوق کو ہم اپنا درد نہیں سمجھتے ، اس اجتماعی غم کو انفرادی غم متصور کرنا اس کا حل تلاش کرنا ہمارے حاشیہ خانے میں دور دور تک یہ بات نہیں آئی ہے مگر اس صاحبِ خواب کو یہ بات تنگ کرتی ہے اور یہ صدمہ لگا ہوا ہے اس سلسلے میں وہ ہر روز ایک نئے فرد سے ملنا جیسے اسے سالوں سے جانتا ہو اس کی کوشش تھی کہ تما بلوچ برادری کو ایک کرنا ، ان میں اتحاد قائم کرنا ، ان میں نفرت کی بوئی ہوئی بیج کو اکھاڑنا ان کا اولین مقصد تھا انہیں یہ بتانا کہ وہ کون ہیں ؟ ان کا کام کیا ہے ؟ ایک بلوچ ہونے کے ناطے آپ ایک استاد کی مانند تھے آپ کا درس یہ تھا کہ ایک ساتھ ہو جاؤ ، مضبوط بنو ، جہاں ایک نئے بلوچ کو دیکھنا اس کو دعوت دینا کہ کونسل میں شرکت کرو یہ ہمارا گھر ہے ، ان کی بیٹھک میں بیٹھ جاؤ یہاں ہم ایک ساتھ ہونگے ، آنے والے درپیش مسائل کو مل کر حل کریں گے ، ایک دوسرے کی مدد کریں گے جب بھی بلوچستان میں کوئی بد دیانتی سامنے آئے تو ہم سب احباب نے یہاں جمع ہونا، انہیں احتجاج اور مظاہروں کے لئے تیار رکھنا ، چلو ساتھ چلتے ہیں ایک اجتماعی شکل میں تاکہ دشمن کو معلوم ہو جائے کہ پنجاب میں بھی بلوچ ایک ساتھ ہیں۔
خواب وہ خواب جو آپ نے دیکھا تھا وہی خواب جو ابھی تک گامزان ہے اپنی منزل کی جانب وہی دوست اس کو آگے لے کے جارہے ہیں وہ سیاسی خواب اپنی قوم کیلے جو آپ نے دیکھا تھا وہ مسلسل جدوجہد کر رہا ہے وہی سرکل وہی دوست اس پر کام کر رہے ہیں جہاں تک اس منزل کو آپ نے دیکھا تھا وہی زمیں کو اس ناپاک دشمن کے چنگل آزاد کرنا آپ نے لوگوں کو تاریخ سے آگاہ کرنا ہے ، انہیں ان کی قدر اور ان کی ذمہ داری ، قومی شعوری ، قومی سوچ اور فکر کے حوالے سے باخبر رکھنا وہ اچھے طریقے سے ایک دوسرے کے بازو بنے ہیں ۔
وہ خواب جہاں آپ نے اس کتابی کاروان کا ذکر کیا تھا آج وہ دوست اس خواب کو تعبیر دینے لگے ہیں کونسل کی لائبریری کا خواب آج اپنے اختتام کو پہنچا ہے آپ کے سارے دوست ہر دن ایک نئی کتاب اور نئے خیال کا ذکر کر رہے ہیں ان کی دوستی کتابوں سے ہوگئی ہے لائبریری کا ہماری زندگی میں ایک اہم مقام ہے، جہاں ہم کتابوں سے سیکھتے ہیں اور خود کو ترقی دینے میں ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ لیکن اس خواب کو لوگوں تک پہنچث اپنی ذمہ داری سمجھنا۔
ہر اسٹوڈنٹ کو اس سے آگاہ کرنا کہ کتابوں سے عشق کرنا آج آپ کے سارے دوست کتابوں سے عشق کر رہے ہیں جہاں آپ نے چھوڑا تھا لائبریری ان مشہور ترین نظاروں میں سے ایک ہے جو لوگ خوابوں میں حاصل کرتے ہیں، اور اس نے خوابوں میں اس چیز کو نزدیک سے دیکھا اور محسوس کیا-
اس خواب میں بہت سی کتابوں کو دیکھنا دنیا میں بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے ان میں سے ایک خوش قسمت آپ ہو جس نے اس خواب کو حقیقت میں تبدیل کر دیا۔
کتابیں زندہ بھی ہوا کرتی ہیں‘زندہ لفظوں کے ساتھ مہکتی‘بولتی‘گنگناتی‘ہنستی مسکراتی‘روتی‘رلاتی اور راستہ دکھانے والی بھی ہوتی ہیں‘یہ روح جھنجوڑنے‘جگانے اور سنبھالنے والی بھی ہوتی ہیں، ایسی کتابوں کو سینے سے لگا کر رکھنا چاہئے جو آپ کے من کو تبدیل کردیں۔کتابوں کے بغیر گھر کا تصور بھی ناممکن ہے وہی کتابیں آج کونسل کا ہر بچے پڑھ رہا ہے ایک ایک کر کے سرکل دے رہے ہیں ایک دوسرے کو ان کتابوں کی اہمیت بتا رہے ہیں ۔
وہی کتابی کلچر آج منزل کی طرف گامزن ہے وہ خواب جو بلوچی اور براہوی کی کلاس کا آپ نے دیکھا تھا آج کونسل اسی خواب کو اپنی ذمہ داری سمجھ رہا ہے آج وہ دوست اپنے لٹریچر کو فروغ دیتے ہوئے منزل کی طرف ہم قدم ہے ایک مضبوط فکر اور سوچ کے مالک بن گئے ہیں۔
وہ ایک عاجزانہ کردار کا مالک تھا وہ اس خواب سے زندہ تھا کہ اپنی قوم کیلئے عاجز بن جانا اور کام کرنا نہ ہی غرور نہ ہی تکبر شوق اور نرگسیت جیسے بیماریوں سے پاک تھا ہر وقت وہ ایک عقل مند انسان کی طرح عاجزانہ طریقے سے اسی خواب کو زندہ کرنے کی کوشش میں تھا جہاں تک دوستوں کی سیاسی عقلی اور شعوری تربیت کی سرِ فہرست تھی مشکل حالات میں نرم رویہ اختیار کرنا دوستوں کو حوصلہ دینا ، بحث اور مباحثے میں تمام دوستوں کو دلیل سے قائل کرنا اور دلیل کا نظریہ اپنے دوست کو بتانا کس طرح اپنی باتوں کو دوسروں کے سامنے رکنا کونسل میں ایک ایسا ماحول بنانا ہر دوست ایک دوسرے سے علاقائی زبان کے حوالے سے فرق نہ کرے اسی خواب کو ایک اجتماعی شکل دینا اسی عاجزانہ کردار کا مالک آج کونسل میں ایک اعتماد پیدا کرنا وہ سب دوستوں کو ساتھ لے کے چلنے کے فن سے آشنا تھا اور تنقیدی اور اختلاف کرنے والے دوستوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے کمزور دوستوں کی تربیت پر زیادہ توجہ دینا۔
آج خواب اور وہ دونوں زندہ ہیں اگر جسمانی طور پر ہم سے جدا ہے مگر فکری شعوری سیاسی حوالے سے ہر وقت ہمارے دوستوں کے درمیان میں آپ کو نظر آتا ہے ۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔