این ڈی پی کا سینٹرل کمیٹی اجلاس، نواب خیر بخش مری کی دسویں برسی کراچی میں منائی جائے گی

128

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا تیرواں سینٹرل آرگنائزنگ باڈی اجلاس زیر صدار ت مرکزی آرگنائزر شاہ زیب بلوچ ایڈوکیٹ منعقد ہوا ، اجلاس کی کاروائی ڈپٹی آرگنائز ر سلمان بلوچ نے چلائی ، اجلاس میں سیکریٹری رپورٹ سمیت رپورٹ برائے متفرق کمیٹیاں ،تنقیدی نشست ،عالمی ،علاقائی سیاسی صورت حال ، تنظیمی امور ،آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے ۔ اجلاس کا آغاز شہداء بلوچستان کی یاد میں دو منٹ خاموشی سے کیا گیا جس کے بعد سیکٹری رپورٹ سمیٹ مختلف کمیٹیوں نے اپنے رپورٹ پیش کئے جبکہ تنقید برائے تعمیر کے ایجنڈے میں سابقہ کارکردگی سمیت مختلف صورتحال پر تعمیری تنقید کیا گیا۔
عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال پر کمیٹی ممبران نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت عالمی سیاسی صورتحال انتہائی خطرناک صورت اختیار کر چکی ہے ۔ دنیا جہاں جس طرح گلوبل وارمنگ سے درپیش چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے ،جہاں پر سرمایہ دارریاستوں سےبننے والی اور انہی کی پشت پناہی میں چلنے والی کمپنیوں سے نکلنے والی ایندھن سے دنیا تباہی کے دہانے پر پہنچ رہی ہے اور جہاں پر ضرورت اس امر کی تھی کہ اس خطرناک ایندھن کو پھیلنے کے حوالے سے کوئی اقدام اٹھایا جاتا جس کے نتائج سے دنیا تباہی کی جانب بڑھ رہی اہے اور دن بدن گرمی بڑھتی جا رہی ہے ، بجائے اسکے کہ عالمی برادری اس تباہی کو روکنے کے لئے کسی فنڈز کا اجراءکرتا مگر اس کے بجائے جنگی ساز و سامان فروخت کرنے کے لئے عالمی سامراجی ریاستیں جنگوں کو فروغ دے رئے ہیں جس طرح امریکہ نے تائیوان، اسرائیل اور یوکرین جنگ میں اربوں ڈالر خرچ کئے ہیں۔ روس اور یوکرین کی جنگ ، حماس اور اسرائیل جنگ اور اس کےاثرات سے متاثر ہو کر ایران اور اسرائیل کا ایک دوسرے پر حملہ ، ایرانی صدر کا بظاہر حادثاتی موت جس میں عالمی اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف عالمی معیشت میں امریکہ اور چائنا کا اثر رسوخ بڑھنے کی وجہ سے عالمی معیشت بائی پولر کی طرف گامزن ہے جبکہ انہی سامراجوں کے درمیان عالمی سیاست میں اثر رسوخ کی جنگ بھی جاری ہے، جیسا کہ جزیرہ تائیوان کے حوالے سے امریکی غیر واضح موقف کشیدگی کا سبب بن رہی ہے ، حال ہی میں امریکہ کی تائیوان کو جنگی سازوسامان اور دفاع کے لئے دئیے گئے امداد ، بین الاقوامی میڈیا میں بار بار تائیوان کی دفاع کے لئے کھڑے ہونے جیسے بیانات اس کشیدگی کو مزیدہوا دے رہے ہیں، جبکہ حال ہی میں چائنا کی جانب سے امریکی کانگریس کے اراکین کو بھی تائیوان دورے کے حوالے پرسختی سےمنع کیا گیااور ایسے کسی عمل کو چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے مترادف قرار دیا۔ اسکے علاوہ اسی بلاک کے اتحادی روس سے مقابلے کرنے کے لئے امریکہ کا یوکرین کو اکسٹھ ارب ڈالر امداد جبکہ اسرائیل کو چھبیس ارب ڈالر کا امداد بھی عالمی سیاست میں حریفوں کے مقابلے میں اپنا مقام مضبوط کرنا ہے۔ حماس و اسرائیل تنازعہ بھی غزہ کی پٹی سے نکل کر رفح تک پہنچ چکا ہے ،جس کے اثرات امریکہ جیسے عالمی طاقت پر پڑ رہے ہیں اور اب امریکہ بھی اسرائیل کی اس شدت سے گھبرا کر روکنے کا مشورہ دے رہا ہے جبکہ دوسری طرف دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ، ایران کا جوابی حملہ اور ایرانی صدر کی حادثاتی موت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ،دنیا کی معیشت اس وقت بائی پولر بن چکی ہے ، آئی ایم ایف امریکہ بلاک اور ان تمام تر صورتحال کو ایک عام بلوچ بھی نظر انداز نہیں کر سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سامراجوں کی کشمکش کے اثرات دنیا بھر کی طرح بلوچستان پر بھی پڑ رہے ہیں ایک طرف سی پیک کی وجہ سے چائنا بلوچ سر زمین بلخصوص گوادر میں اپنے پنجے مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ ۔ اس تمام تر صورتحال میں چائنا اور بیرک گولڈ کمپنی کے بعد سعودی عرب کا برا ہ راست بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنا جبکہ ریکوڈک جیسے پراجیکٹ میں امریکی اتحادی سعودی کی شراکت واضح کرتی ہے کہ دونوں بلاکوں کے سامراج بلوچستان میں اپنے مفادات کو دیکھ کر یہاں پنجے گھاڑ رہے ہیں جبکہ اس معاہدے کا ایک مقصد سعودی معیشت میں پیٹرول کے متبادل آمدن کی تلاش جبکہ زمینی لحاظ سے ایران کے گرد بھی اپنے شکنجے مضبوط کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے اندرونی حالات ،سیاسی انتشار، عدلیہ، پارلیمنٹ سمیت اہم محکموں میں عسکری اداروں کی مداخلت جہاں ریاست پاکستان میں ہلچل پیدا کر رہی ہے وہیں کمزور معیشت کی وجہ سے حکمران اس وقت آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے قرضہ لے کرریاست کو چلا رہے ہیں ، اسی وجہ سے ریاست کی نظریں بلوچستان کے وسائل پر مرکوز ہیں ، اسی لیے بلوچ قوم کے مرضی اور منشاء کے بغیر ریاست پاکستان پہلے چائنا ، ایران اور اب سعودی عرب سے معائدہ کیے ہیں جو نوآبادیاتی پالیسیوں کو دوام بخش کر بلوچوں کو ماتحت رکھنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ بارشوں نے ایک دفعہ پھر جہاں انفراسٹکچر کو مزید تباہ کر دیا ہے، گوادر سمیت قریبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو چکا تھا، دیہاتوں کے زمینی رابطے منطقع ہو گئے تھے، ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے سڑکیں بہہ گئی تھیں، گلی محلے تالاب کا منظر پیش کر رہے تھے، بجلی کی سپلائی معطل ہو چکی تھی، بند ٹوٹ چکے تھے، فصلیں تباہ ہو گئی تھیں، جیونی ،آواران، چاغی، خاران، اورماڑہ، لسبیلہ، حب، خضدار، قلات، نوشکی، جھل مگسی، نصیر آباد، سبی، کوہلو، ڈیرہ بگٹی وغیرہ میں بھی بارشوں کے باعث تباہی ہو چکی تھی مگر ریاست اس تمام مرحلے میں عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام دکھائی دے رہا تھا تو عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت اس آفت سے نکلنے کے لئے امدادی سرگرمیوں کا افتتاح کیا مگر ان امدادی سرگرمیوں میں معاونت کے بجائے ریاستی اداروں نے رکاوٹوں ڈالنے شروع کر دئیے، مختلف علاقوں میں امدادی کیمپوں کو اکھاڑ دیا گیا ۔

تنظیمی امور پر بحث کرتےہوئے آرگنائزنگ کمیٹی ممبران نےکہا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کی کامیابی پارٹی کی مضبوط اور واضح موقف کے ساتھ ساتھ پارٹی کے اندر آئین و منشور کے مطابق پارٹی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونا ہے۔ نظریاتی ہتھیار سے لیس، ایک مضبوط پارٹی ڈھانچہ، اصولوں پر کاربند، انفرادیت سے آزاد پارٹی ہی دیر پا نتائج دے سکتی ہے اور انہی اصولوں کو بنیاد بنا کر نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے زمہ داراں سمیت ممبران بلوچ قومی جدوجہد کو آگے بڑھائیں ۔ پارٹی کے اندر وہی لوگ ہمیشہ موجود رہتے ہیں جو اپنی ذاتی خواہشات سے بالاتر ہوکر پارٹی ڈسپلن کا خیال رکھتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ، ہر وہ شخص پارٹی کیلئِے نقصان دہ ثابت ہونگے جو ذاتی خواہشات اور آذاد خیالی کا شکار ہیں ۔

آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں ممبران نےفیصلہ لیا کہ بلوچ قومی رہبر نواب خیر بخش مری کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے دسویں برسی کراچی میں منایا جائےگا۔اسکے علاوہ پارٹی ڈھانچے کی مضبوطی کو مدنظر رکھتے ہوئے آرگنائزنگ باڈی کی خالی نشستوں پرمعراج شاد، ثنا بلوچ اورعلی جان مقصود کو اکثرتی رائے سےمرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر منتخب کئے گئے۔اسکے علاوہ عالمی علاقائی سیاسی صورتحال، اور تنظیمی امور کو مد نظر رکھتے ہیں مختلف اہم فیصلے لئے گئے۔