نیشنل ڈیموکرٹیک موومنٹ کے ریسرچ اینڈ پالیسی کمیٹی کے سربراہ سابق پاکستانی سینیٹر افراءسیاب خٹک نے کہاہے کہ پاکستان بینک کرپٹ ہوچکاہے ،تمام ادارے قرض پر چل رہے ہیں جرنیل یہاں کے اشرافیہ کی قیادت کررہاہے ،ملک کی بہتری کیلئے ضروری ہے کہ فیڈریشن کو آئین کے تحت چلایاجائے جب تک آئین پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد نہ ہو پاکستان مشکلات میں گرا رہے گا ،اب خطے کو ایک بارپھر مغرب کے جنگ کا آماہ جگاہ بنایا جارہا ہے ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ بار روم میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمدافضل حریفال ایڈووکیٹ، پاکستان بار کونسل کے ممبر منیرا حمدکاکڑ ایڈووکیٹ،نیشنل ڈیموکرٹیک موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل مزمل شاہ ،صوبائی صدر احمد جان ودیگر بھی موجود تھے ۔بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمدافضل حریفال نے افرا سیاب خٹک کو 44سال بعد بلوچستان ہائی کورٹ بار روم آنے پر خوش آمدید کہا۔
وکلاءسے اظہار خیال کرتے ہوئے سابق سینیٹر افراء سیاب خٹک نے کہاکہ میں 1979 ءامیر الملک مینگل کی ہائی کورٹ بار کے صدر کے وقت یہاں آیا تھا مارشل لاءکے خاتمے کے مطالبہ پر مجھے دو سال قید کیا گیا ایک سال مچھ جیل میں گزارا۔
انہوں نے کہاکہ مچھ جیل میں واحد پشتون تھا دیگر براہوی و بلوچی بولنے والے میرے ساتھ تھے ،ایوب خان کے خلاف کالج دور میں جدوجہد کاآغاز کیا ،پاکستان کو ٹوٹتے ہوئے دیکھا اس سے قبل 73 کے آئین کو بنتے دیکھا ،پاکستان ہمارے سامنے ٹوٹا ،فوجی آپریشن کے خلاف مظاہرے کئے اور نیشنل عوامی پارٹی پر اس آپریشن کے خلاف احتجاج پر پابندی لگی اور مشرقی پاکستان ہمارے ہاتھ سے چلا گیا کیونکہ فوجیوں نے عوام کے مینڈیٹ کااحترام نہیں کیا، 73 کا آئین اس لئے بچ سکا کہ 71 کی بدنامی کی وجہ سے جرنیل پیچھے چلے گئے اور سیاستدانوں نے آئین بنایا،فوجیوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف تین سازشیں کیں جن میں آخری سازش جنرل ضیاءالحق نے کی ۔
انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے آئین کو کمزور کرکے اختیارات تیسری قوت کے پاس چلے گئے اور معاملات کے اختیارات ان کے پاس گئے پاکستان ایک بینک کرپٹ ملک ہے جہاں تنخواہیں وغیرہ بیرونی قرضوں سے دیا جاتا ہے ،ڈی فیکٹو کے پاس کوئی اختیار نہیں پارلیمنٹ بے اختیار ہے ،پارلیمان کو ایک کرنل چلا رہاتھا ۔
انہوں نے کہاکہ ایک ریاستی انٹیلی جنس ادارے کی لاپتہ افراد کی گمشدگی میں ملوث ہونے پر محکمہ دفاع کو خط لکھا لیکن کوئی جواب نہ آیا جس پر ہم نے سینیٹ میں تجاویز پیش کیں اور 2015ءکے بعد رضا ربانی اور فرحت اللہ بابر نے دوبارہ ان تجاویز کو پاس کیا،پاکستان کے بحرانوں کے بہت سے وجوہات ہیں بنیادی وجہ جرنیل شاہی ہیں ،آئین کی کھلی خلاف ورزی کی جارہی ہے ،جنرل پرویز مشرف کو ایک بڑی عدالت نے سزا دی لیکن پانچ منٹ تک بھی مشرف جیل میں نہیں رہا بلکہ انہیں ملک سے باہر بھیج دیا گیا ۔18ویں ترمیم ذوالفقار علی بھٹو،نیشنل عوامی پارٹی اور جمعیت علماءاسلام کے درمیان 71میں معاہدہ تھا کہ جو کنکرٹ لسٹ 10سال میں ختم ہوجائے گالیکن مارشل لاءکی وجہ سے وہ ختم نہ ہوا اور معاملہ طول پکڑا گیا،چارٹر آف ڈیموکریسی کے تحت 18ویں ترمیم سیاستدانوں کے درمیان اتفاق کانتیجہ تھا۔ اب خطے کو ایک بارپھر مغرب کے جنگ کا آماہ جگاہ بنایا جارہا ہے۔