اگر جبری لاپتہ نوجوانوں کو رہا نہیں کیا گیا سی پیک روٹ کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیں گے – لواحقین

289

تربت آپسر ڈن سر کے رہائشی طارق داؤد و خواتین نے ہفتے کی شام تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سی ٹی ڈی و دیگر فورسز نے ہمارے گھروں سے گذشتہ شب 1 بجے کے قریب 4 افراد اٹھا کر لاپتہ کردئیے ہیں فوری طور پر انہیں بازیاب کیا جائے اگر 2 دن کے اندر رہا نہ ہوئے تو ڈی بلوچ اور ہوشاپ کے مقام پر سی پیک شاہراہ غیر معینہ مدت کے لیے بلاک کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جن چاروں نوجوانوں کو لاپتہ کیا گیا وہ سرحد پر گاڑی ڈرائیور کے طور پر مزدوری کررہے تھے ہم ان کی جبری گمشدگی پر سی ٹی ڈی کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ سی ٹی ڈی ان پر جھوٹا کیس ڈال کر ان کا فیک انکاؤنٹر نہ کرے کیوں کہ اس سے پہلے سی ٹی ڈی درجنوں لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں مار چکی ہے۔

انہوں نے لاپتہ کیے گئے افراد میں صالح طارق، وسیم حسن، امتیاز اقبال اور اعجاز شیران شامل ہیں۔ ان سب کو بیک وقت رات ایک بجے گھروں میں سوتے ہوئے ٹھاکر لاپتہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر دو دنوں میں چاروں نوجوان بازیاب کرکے ہمارے حوالے نہیں کیے گئے یا انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا تو مجبوراً سی پیک ایم ایٹ شاہراہ پر دھرنا دے کر تربت کراچی اور تربت کوئٹہ روٹ بلاک کریں گے جس کی ذمہ داری سی ٹی ڈی اور انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

پریس کانفرنس میں لاپتہ صالح طارق کی بہن نے کہا کہ میرا بھائی صالح زامباد ڈرائیور ہے اگر ان پر کسی قسم کا کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے اور عدالت میں ان جرائم کے ثبوت پیش کیے جائیں۔

لاپتہ وسیم کی بہن نے کہا کہ رات ڈیڑھ بجے کے قریب گھر کے اندر سے وسیم کو اٹھایا گیا جس کے ہم سب گھر والے گواہ ہیں، ہمیں یہ خدشہ ہے کہ سی ٹی ڈی انہیں جعلی مقابلہ میں قتل کرکے جھوٹا بہانہ نہ تماشے جیسا وہ بالاچ مولابخش اور دیگر لاپتہ افراد کے ساتھ کرچکے ہیں۔

انہوں نے حکام سے اپیل کی کہ چاروں لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کرانے میں مدد کریں۔