جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام پچھلے چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور منظور شدہ الاونسز کی عدم ادائیگی کے خلاف ماہ مقدس کے چوبیسویں روز بھی جامعہ بلوچستان کے مرکزی دروازے سامنے احتجاجی دھرنا جاری رہا-
جامعہ بلوچستان کے ملازمین و اساتذہ گذشتہ کئی روز سے احتجاج پر ہیں اور اس سلسلے میں وہ وزیر اعلی ہاؤس کے طرف بھی مارچ کرچکے ہیں-
کوئٹہ مظاہرین کے مطابق پورے ماہ مقدس میں اساتذہ کرام اور ملازمین نے اپنے جائز اور بنیادی حق ماہانہ تنخواہوں اور پنشن کے لئے احتجاج کیا لیکن تاحال وزیر اعلیٰ اور ممبران صوبائی اسمبلی کی گذشتہ چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کی عیدالفطر سے قبل ادائیگی کے وعدوں پر عمل نہیں کیا گیا اور ملازمین میں سخت مایوسی پھیلی کیونکہ جو ایک ماہ کی تنخوا و پینشن کی ادائیگی کی گئی وہ سب بینک اور دیگر قرضوں میں خرچ ہوئی اس تشویشناک حالت میں اساتذہ کرام اور ملازمین نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی اسلام آباد نے بھی اس سخت مشکل وقت میں جامعہ بلوچستان کے لئے اب تک رقم جاری نہیں کی جس سے ملازمین میں مزید مایوسی پھیلی ہے-
مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کسی صورت چین سے نہیں بیٹھینگے مکمل تنخواہوں و پینشنز کی ادائیگی اور مالی بحران کے خاتمے کے مستقل حل تک احتجاجی تحریک جاری رکھینگے-
اس موقع پر جامعہ بلوچستان کے سامنے دھرنے پر موجود اساتذہ کرام و ملازمین نے اعلان کیا کہ 5 اپریل بروز جمعہ مبارک کو بھی جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی کے لئے احتجاجی کیمپ میں دھرنا دیا جائے گا اور ریلی نکالی جائے گی اور تمام اساتذہ کرام، آفیسران و ملازمین سے بھرپور شرکت کی اپیل کی جاتی ہیں۔