وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کوئٹہ میں جاری طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5410 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان علی احمد لانگو، بی ایس او کے سابقہ چیئرمی زبیر بلوچ ، اصغر بلوچ و شبیر بلوچ نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی-
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا بلوچ عوام سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ سی ٹی ڈی , ایف سی و دیگر ریاستی اداروں سے کسی بھی قسم کے تعاون کرنے اور انہیں کسی بھی قسم کے معلومات اور اعداد و شمار دینے سے گریز کریں کیونکہ ایف سی اور خفیہ ایجنسیاں انہی معلومات کو بلوچ عوام کے خلاف استعمال کرتے ہوئے انہیں نقصان پہنچا رہے ہیں-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کے اسی وجہ سے ہزاروں بلوچ فرزندوں کی مسخ شدہ لاشیں وصول کرنے اور ہزاروں کے جبری اغواء کے بعد بلوچ قوم ایف سی اور دیگر پاکستانی اداروں کی ہمدردیاں اور امداد دینے کے جہانسوں میں نہیں آئینگے بلوچ قوم نے ہمیشہ بھوکا رہنا گوارہ کیا ہے مگر اپنی دشمن سے کبھی بھی خیرات تسلیم نہیں کیا۔
انہوں نے کہا بلوچ قوم کے فرزندوں کے قربانیوں اور منظم جہد و جہد کے نتیجے میں بلوچ قوم قومی تحریک کے مراحل طے کرتی ہوئے منزل مقصود کی جانب بڑھ رہی ہے جس سے قابض بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر پرامن جہد و جہد کا راستہ روکنے کے لئے مختلف حربے و ہھتکنڈے استعمال کررہا ہے۔
ماما قدیر نے کہا بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی سول آبادیوں پر بمباری اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں میں شدت سے اصافہ ہو رہا ہے پاکستان میں انتظامیہ خفیہ اداروں اور سیکورٹی فورسز کی انسانی حقوق کے حوالے سے کاکردگی پوری دنیا کے تشویش کا باعث ہے اس صورتحال میں پاکستان کو عالمی امداد کی فراہمی عالمی دنیا کے انسانی حقوق کے حوالے سے دعویٰ پر سوالیہ نشان ہے حالانکہ بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس یہ واضح کر کی ہیں کے بلوچستان میں پاکستانی خفیہ اداروں اور سی ٹی ڈی برائے راست بلوچ پرامن جہد و جہد کو دبانے کے لئے جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے روک تھام اور خطے میں قیام امن کے لئے عالمی برادری کو پاکستان کے حوالے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہوگا کیونکہ عالمی برادری کے تعاون سے پوری دنیا کے امن کو خطرہ لاحق ہے ۔